أَيُّهُمَا أَفْضَلُ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ: فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلٰى أَدْنَاكُمْ۔ (رواہ الدارمی)
(بحوالہ مشکوٰۃ: ۱/۳۶)
ترجمہ: حضرت حسن بصری سے مرسلًا روایت ہے فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ اُن میں سے ایک عالم تھا جو فرض نمازیں پڑھ کر لوگوں کو دین کی تعلیم دینے کے لیے بیٹھ جایا کرتا تھا اور دوسرا وہ شخص تھا جو دن میں روزے رکھتا تھا اور پوری پوری رات نفل نمازوں میں گزار دیتا تھا، ان میں سے کون شخص افضل ہے؟ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اُس عالم کی فضیلت جو فرض نمازیں پڑھ کر لوگوں کو دین کی تعلیم دینے کے لیے بیٹھ جاتا ہےاُس عابد پر جو دن میں روزے رکھتا ہے اور رات بھر نمازیں پڑھتا ہے ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنیٰ مرتبہ والے شخص پر۔
فائدہ: قرآن وحدیث اور علمِ دین کا درس دینے والے عالمِ دین کی فضیلت اِس حدیث سے پورے طور پر آشکارا ہے۔ عالمِ دین اگر اپنے تدریسی مشاغل کی وجہ سے نفل عبادتوں کا کچھ اہتمام نہ کرنے پاتا ہو تب بھی وہ اللہ کے نزدیک اُن عابدوں اور زاہدوں سے کہیں افضل ہے جو