بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے ابودرداء! میں رسول اللہﷺ کے شہر (مدینہ منورہ) سے چل کر آپ کے پاس آیا ہوں ایک حدیث کی خاطر، جس کے بارے میں مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اُس کو اللہ کے رسولﷺ سے نقل کرتے ہیں ۔ اِس کے علاوہ میں کسی اور ضرورت کے لیے آپ کے پاس نہیں آیا ہوں ۔
حضرت ابودرداء نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص علمِ دین حاصل کرنے کے لیے کسی راستہ پر چلے اللہ تبارک وتعالیٰ جنّت کے راستوں میں سے کسی راستہ پر اُسے چلا دیتے ہیں اور فرشتے طالبِ علم سے خوش ہوکر اُس کے لیے اپنے پَر بچھا دیتے ہیں اور بےشک عالم دین کے لیے آسمان وزمین کی ساری مخلوقات اللہ تبارک وتعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتی ہیں ۔ یہاں تک کے دریا کے اندر رہنے والی مچھلیاں بھی اور عالم کو عابد پر اِسی طرح برتری حاصل ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کو بقیہ تمام ستاروں پر اور علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء علیہم السلام نے میراث میں دینار ودرہم نہیں چھوڑے ہیں ، بلکہ انھوں نے اپنی میراث میں علم کو چھوڑا ہے تو جس نے اس کو حاصل کرلیا اُس نے بڑی کامیابی اور خوش بختی حاصل کرلی۔
فائدہ:حدیث پاک سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں ، وہ یہ کہ:
۱ علمِ دین حاصل کرنے کے لیے دور دراز کے علاقہ کا سفر کرنے کی ضرورت پیش آئے تو سفر کرے کہ ایک شخص صرف ایک حدیث سننے کے لیے مدینۂ منورہ سے چل کر دمشق میں صحابیٔ رسول حضرت ابودرداء کی خدمت میں پہنچتے ہیں ۔