Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

14 - 62
بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے ابودرداء! میں رسول اللہﷺ کے شہر (مدینہ منورہ) سے چل کر آپ کے پاس آیا ہوں ایک حدیث کی خاطر، جس کے بارے میں مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اُس کو اللہ کے رسولﷺ سے نقل کرتے ہیں ۔ اِس کے علاوہ میں کسی اور ضرورت کے لیے آپ کے پاس نہیں آیا ہوں ۔
 	حضرت ابودرداء؄ نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص علمِ دین حاصل کرنے کے لیے کسی راستہ پر چلے اللہ تبارک وتعالیٰ جنّت کے راستوں میں سے کسی راستہ پر اُسے چلا دیتے ہیں اور فرشتے طالبِ علم سے خوش ہوکر اُس کے لیے اپنے پَر بچھا دیتے ہیں اور بےشک عالم دین کے لیے آسمان وزمین کی ساری مخلوقات اللہ تبارک وتعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتی ہیں ۔ یہاں تک کے دریا کے اندر رہنے والی مچھلیاں بھی اور عالم کو عابد پر اِسی طرح برتری حاصل ہے جیسے چودھویں رات کے چاند کو بقیہ تمام ستاروں پر اور علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء علیہم السلام نے میراث میں دینار ودرہم نہیں چھوڑے ہیں ، بلکہ انھوں نے اپنی میراث میں علم کو چھوڑا ہے تو جس نے اس کو حاصل کرلیا اُس نے بڑی کامیابی اور خوش بختی حاصل کرلی۔
 فائدہ:حدیث پاک سے متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں ، وہ یہ کہ:
	؀۱	علمِ دین حاصل کرنے کے لیے دور دراز کے علاقہ کا سفر کرنے کی ضرورت پیش آئے تو سفر کرے کہ ایک شخص صرف ایک حدیث سننے کے لیے مدینۂ منورہ سے چل کر دمشق میں صحابیٔ رسول حضرت ابودرداء کی خدمت میں پہنچتے ہیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter