اسی طرح شکر گزار ہوں اپنے اُن تمام بزرگوں ، دوستوں اور شاگردوں کا جن کا کسی بھی درجہ میں اس کتاب کی ترتیب واشاعت میں حصّہ ہے۔
اخیر میں عزیز محترم مفتی عبداللہ ملّی رحمانی (استاذ معہد ملّت) کا بھی شکریہ واجب ہے کہ موصوف نے کمپوزنگ اور ڈیزائننگ کی ذمّہ داری بخوبی نبھائی۔ مجموعہ پر نظرِ ثانی اور عرضِ مؤلّف کی کمی کے باعث یہ کام مؤخّر ہوتا جارہا تھا موصوف ہی کا اصرار تکمیل کا محرّک ہوا۔ معہد ملّت کے احاطہ اور اس کے باہر بھی وہ مجھے روک روک کر بڑے اصرار سے کہتے ”مولانا کتاب مکمّل کردیجیے!“ اللہ ان کے اس مخلصانہ جذبہ کا انھیں بہتر صلہ عطا فرمائے، آمین۔
راقم آثم نے یہ بھی چاہا کہ اس کتاب کا انتساب مہاراشٹر کی قدیم وعظیم دینی درسگاہ معہد ملّت کے طلبۂ عزیز کی طرف کرے جن سے دیرینہ رشتہ اور مخلصانہ محبّت ہی اس مجموعہ کی تالیف کا اصل محرّک ہے۔ امّید ہے کہ وہ سب بھی اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے اور توقّعات پر پورا اُتریں گے۔
مجھے اس بات پر بھی بےحد مسرّت ہے کہ متعدّد علمی تحائف پیش کرنے کے بعد سیّد احمد شہیدؒ اسلامک اکیڈمی مالیگاؤں کی جانب سے یہ ایک اور علمی تحفہ منظرِ عام پر آرہا ہے۔ بحمداللہ اکیڈمی کے اراکین مختلف علمی کاموں میں مشغول ہیں اور رفتہ رفتہ وہ ساری علمی کاوشیں ان شاء اللہ منظرِ عام پر آئیں گی۔
وَمَا تَوْفِیْقِیْ إلّا بِاللّٰہِ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ أنَبْتُ وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ وَھُوَ أرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ
جمال عارف ندویؔ
2014/12/11
(بحمداللہ آج عمر کی 41 بہاریں پوری ہوئیں )