ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
پوری وادی بھی دے دی جائے تو دوسری وادی کا طلبگار ہوگا اور اگر دوسری دے دی جائے تو تیسری کا طلبگار ہوگا اور آدمی کا پیٹ تو صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے (یعنی مرنے کے بعد ہی ان تمناؤں کا سلسلہ ختم ہوگا) اور جو توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کی توبہ قبول فرمائے گا۔ اور ایک دوسری روایت میں آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا :یَکْبُرُ ابْنُ آدَمَ وَیَکْبُرُ مَعَہ اِثْنَانِ حُبُّ الْمَالِ وَطُوْلُ الْعُمُرِ ۔ ١ ''آدمی بڑا ہوجاتا ہے اور ساتھ میں اس کی دو خواہشیں بھی بڑھتی رہتی ہیں ایک مال کی محبت دوسرے لمبی عمر کی تمنا۔'' نیز ایک ضعیف حدیث میں مضمون آیا ہے کہ ''دو شخصوں کی بھوک نہیں مٹتی ایک علم کا دھنی کہ اُسے کسی علم پر قناعت نہیں ہوتی، دوسرے مال کا بھوکہ کہ اُسے کتنا ہی مل جائے مگر وہ زیادتی ہی کی فکر میں رہتا ہے۔'' (مشکوة شریف) حریص شخص کو کبھی بھی قلبی سکون نصیب نہیں ہوتا، مال کی مدہوشی میںاُس کی راتوں میں نیندیں اُڑجاتی ہیں اور دن کا سکون جاتا رہتا ہے حالانکہ مال و دولت اصل مقصود نہیں بلکہ دلی اطمینان ہی اصل میں مطلوب ہے، یہ اگر تھوڑے سے مال کے ساتھ بھی نصیب ہو تو آدمی غنی ہے اور اگر مال کی بہتات کے ساتھ دلی سکون میسر نہ ہو تو وہ غنی کہلائے جانے کے لائق نہیں ہے رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا :لَیْسَ الْغِنٰی عَنْ کَثْرَةِ الْعَرَضِ وَلٰکِنَّ الْغِنٰی غِنَی النَّفْسِ ۔ ٢ ''زیادہ اسباب اور سامان ہونے کا نام غنا نہیں ہے بلکہ اصل غنا دل کا غنی اور مطمئن ہونا ہے۔'' اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حرص کاروگ ایسا خطرناک ہے کہ انسانی زندگی کی روح ہی ختم کردیتا ہے بلکہ خود انسانی اقدار کے لیے خطرہ بن جاتا ہے لہٰذا اس بیماری کا علاج ضروری ہے۔ ------------------------------١ بخاری شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٦٤٢١ ٢ بخاری شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٦٤٤٦