ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ جاری کیا جاتا ہے بلکہ ٹکٹ تقسیم کرنے کی اہم ترین ذمہ داری بھی اس کو دے دی جاتی ہے اس کی پسند و ناپسند پر الیکشن میں حصہ لیا جا سکتا ہے یہی لوگ وزیر و مشیر بن کر اپنے مذموم مقاصد پر بڑی آسانی سے عمل کرتے کراتے ہوئے مزید بحرانوں کا باعث بنتے ہیں ،حد تو یہ ہے کہ یہ قادیانی وآغا خانی ان پارٹیوں کے صدر بھی بن سکتے ہیں ان پارٹیوں کے دستور میں ان عہدوں کے لیے اسلام یا مسلمان ہونے کی پابندی نہیں ہے، اس سے بھی بڑی خرابی یہ ہے کہ یہی غیر مسلم اپنے ''کفر'' کی شناخت کو چھپا کر بلکہ اپنے کو ''مسلمان'' ظاہر کر کے ان تمام پارٹیوں میں اپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اسلام کے نام پر قائم ہونے والے وطن ِ عزیز میں اسلام اور مسلمانوں ہی کے خلاف بر سرِ پیکار ہیں ۔ پاکستان کی سب سے بڑی مذہبی و سیاسی جماعت ''جمعیت علماء اسلام'' ملک کی واحد جماعت ہے جس میں اپنی شناخت چھپا کر بڑا عہدہ تو کیا صرف بنیادی رکنیت بھی حاصل کرنا قابلِ معافی جرم ہے البتہ اپنی شناخت ہندو، سکھ ،عیسائی، یہودی ظاہر کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام میں داخل ہو کر پُر امن سیاسی عمل کے ذریعہ اقلیتوں کے جائز حقوق کی جدو جہد میں ماسوا مرزائیوں کے ہر مذہب والا حصہ لے سکتا ہے کیونکہ مرزائیوں اور قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ '' مرزا غلام احمد قادیانی پر جو ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں بلکہ کافر ہے۔ '' اس کا مطلب یہ ہوا کہ پوری دنیا میں مرزا غلام احمد قادیانی ملعون کے چند لاکھ پیروکار قادیانیوں کے سوا پورا عالَم اسلام کافر ہے اور بزعم خود وہ تن ِ تنہا مسلمان ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اہم مراکز اسرائیل ،بھارت،امریکہ اور برطانیہ جیسے کافر ممالک میں واقع ہیں،عالمِ اسلام میں سر چھپانے کی ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ سازشی عناصر سے پاک سیاسی قوت ہی ملک و قوم کی مذہبی ناموس ، نظریاتی و جغرافیائی حدود کی حفاظت کر سکتی ہے ایسی ہی جماعت بحرانوں کی نوعیت بھی سمجھ سکتی ہے اور ان پر قابو پا کر ملک و قوم کی تیز رفتار ترقی کا بیڑا بھی اُٹھا سکتی ہے۔ قومی جماعت جمعیت علماء اسلام بجا طور پر پاکستانی قوم کی قیادت