ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
''فطرہ ''دینا ہر مسلمان کے لیے جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ضروریات کے بعد گھر میں ہو تو اُن کو اپنی جانب سے اور چھوٹے بچوں کی جانب سے فطرہ دینا واجب ہے، فطرہ غریبوں یا مدرسہ کے مستحق طلباء کو دینا چاہیے ،بیوی اور بالغ بچہ کی طرف سے فطرہ دینا واجب نہیں ہے اگر دے تو یہ احسان ہے۔ آج کے د ن اللہ تعالیٰ کا بے حد ذکر کرنا اور اُس کو یاد کرنا چاہیے اور اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہیے ، عید کی نماز سے فراغت کے بعد سیدھے قبرستان جا نا مستحب ہے۔تین مرتبہ سورۂ فاتحہ اور بارہ مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر مُر دوں اور اپنے بزرگوں کو بخشنا چاہیے، گھر لوٹ کر شریعت اور خدا کی رضا کے مطابق کام کرتے رہنا چاہیے۔( حضرت قدس اللہ سرہ العزیز نے دونوں خطبوں کے درمیان میں یہ مسائل سمجھائے، دوسرے خطبہ سے فراغت کے بعد مدرسہ کے طلباء کومشکوة شریف شروع فرمائی اس کے بعد ایک مختصر سی تقریر فرمائی آپ نے فرمایا کہ) ابھی ابھی میں نے آپ کے سامنے مشکوة شریف کا درس دیا ہے، یہ وہ علم ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں پھیلانے کے لیے انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، الحمد للہ اُس زمانے سے لے کر اب تک یہ جاری و ساری ہے یہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اُس کی رضا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ، میں چاہتا ہوں کہ ''بانسکنڈی'' دین کا عظیم الشان مر کز بن جائے اور اِس کی روشنی آسام اور آسام ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستان میں پھیل جائے، اگر آپ حضرات دامے درمے قدمے سخنے مدد کریں گے تو اِنشاء اللہ یہ مدرسہ بہت جلد ایک پختہ عمارت میں تبدیل ہوجائے گا،دنیا میں بڑی بڑی یونیورسٹیاں اور بڑے بڑے کالج ہیں لیکن وہ سب دنیا گزارنے اور دنیاوی عزت حاصل کرنے کے لیے ہیں، آخرت کی عزت سب سے بڑی اور ہمیشہ رہنے والی عزت ہے، آخرت میں دو چیزیں ہیں یا تو آرام ہی آرام یا پھر تکلیف ہی تکلیف، جس شخص نے نبی کا راستہ اختیار کیا اُس کے لیے راحت اور آرام ہے اور جس نے شیطان کا راستہ اختیار کیا اُس کے لیے جہنم ہے ، سب اہلِ کچہار کو خصوصًا اور اہلِ آسام کو عمومًا اِس مدرسہ کی طرف توجہ دلاتاہوں اور ان کو ایک بہت بڑی خوشخبری سناتا ہوں کہ رمضان شریف میں بہت سے ایسے لوگوں نے جن کے اُوپر مجھ کو پوری طرح