ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
پاس دُنیا کی بے فائدہ باتیں کرنا، کھانا پینا اور قبر کے پاس اس طرح اور کام کرنا مکروہ ہے، پس جس شخص نے قبر کی زیارت اس طرح کی کہ اِن کاموں میں سے بھی کوئی کام کرتا رہا تویہ تمام کام مکروہ ہوں گے۔ '' قَالَ الشَّیْخُ ابْنُ ھُمَامٍ وَ یُکْرَہُ النَّوْمُ عِنْدَ الْقَبْرِ وَ قَضَائِ الْحَاجَةِ بَلْ اَوْلٰی ۔ ''حضرت علامہ شیخ ابن ہمام رحمة اللہ علیہ نے فرمایا کہ قبر کے پاس سونا مکروہ ہے قضائِ حاجت بھی مکروہ ہے بلکہ بدرجہ اولیٰ مکروہ ہے۔'' وَکُلُّ مَالَمْ یَعْھَدْ مِنَ السُّنَّةِ وَالْمَعْھُوْدُ مِنْھَا لَیْسَ اِلاَّ زِیَارَتُھَا وَالدُّعَائُ عِنْدَھَا قَائِمًا کَمَا کَانَ یَفْعَلُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ فِی الْخُرُوْجِ اِلَی الْبَقِیْعِ وَیَقُوْلُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَقَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ۔ اَسْئَالُ اللّٰہَ تَعَالٰی لِیْ وَلَکُمُ الْعَافِیْةَ۔ (فتح القدیر ج ١ ص ٤٧٣) ''اور ہر ایسا کام مکروہ ہے جو احادیث سے ثابت نہیں ہے اور احادیث سے صرف زیارت کرنا اور قبر کے پاس کھڑے ہوکر مُردے کے لیے دعاء (مغفرت) کرنا ثابت ہے جیسے کہ آنحضرت ۖ جب قبرستان بقیع میں تشریف لے جاتے تو وہاں کیا کرتے تھے جب آپ قبرستان میں تشریف لے جاتے تو فرمایا کرتے تھے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَقَوْمٍ مُؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْشَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ۔ اَسْئَالُ اللّٰہَ تَعَالٰی لِیْ وَلَکُمُ الْعَافِیْةَ۔ ھٰذَا آخِرُ مَا اَرَدتُّ اِیْرَادَہ فِیْ ھٰذَا الْمُخْتَصَرِ( اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِاللّٰہِ ، عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وِاِلَیْہِ اُنِیْبٍ) وَاٰخِرُدَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِخَلْقِہ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ۔ اَلْعَبْدُ الضَّعِیْفُ وَالْمُفْتَقِرُ اِلٰی دُعَائِ الْمُحِبِّیْنَ وَالْمُخْلِصِیْنَ مُحَمَّدْ مِیَاں غَفَرَاللّٰہُ لَہ وَلِوَالِدَیْہِ لَیْلَةَ الثَّامِنِ بَعْدَ الْعِشْرِیْنَ مِنْ شَعْبَانَ ١٣٨٩ اَلْھِجْرِیَّةَ و ١٠ نوفمبر ١٩٦٩ئ