ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2017 |
اكستان |
|
یا میری قبرکو عید کامظہر نہ بناؤ۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح عید کے روز لوگ جمع ہوا کرتے ہیں اس طرح کا اجتماع نہ کرو کیونکہ عید کو تفریحی کھیل ہوتے ہیں اور خوشی کا دن ہوتا ہے اور زیارتِ قبور کا حال اِس کے بر خلاف ہے کہ زیارتِ قبر خوشی کے لیے نہیں ہوتی بلکہ عبرت پکڑ نے کے لیے ہوتی ہے، اہلِ کتاب کا بھی یہی طریقہ ہوگیا تھا اس نے اُن کے دلوں کو سخت کر دیا تھایا پھر بت پوجنے والوں کاطریقہ ہے اس کانتیجہ یہ ہوا کہ مُردوں کو پوجنے لگے۔'' وفی کتاب شجرة الایمان : چوں کسے درگورستان چیزے مے خورد یامے ا شامد بَخُسپدیا قبررا بوسہ دہد یا سجدہ کند یا درانجا سوزا ندایں ہمہ مکروہ تحریمی ست۔ قال مولانا الشاہ اسحاق رحمہ اللہ : بوسہ دادن ومس کردن قبر وامجاد نمودن وضحک وقہقہ ونوم ونزد بعضے خواندن قرآن بہ جہر۔ وغنا مجرد از آلات لہو وکلام دنیا بے فائدہ ودیگر افعال وکلام مالا یعنی نمودن وخوردن واشا میدن این قسم افعال نزد قبر نمودن مکروہ ست پس ہر کہ زیارت قبر بایں طور خواہد نمود در حق اوایں افعال مکروہ خواہند شد۔ (مائة مسائل ص٢٦) کتاب'' شجرة الایمان'' میں ہے کہ جب کوئی شخص قبرستان میں کوئی چیز کھاتاہے یا پیتا ہے یا سوتا ہے یاقبر کو بوسہ دیتاہے یا سجدہ کرتا ہے یاقبرستان میںآگ جلاتاہے ،یہ تمام باتیں مکروہ تحریمی ہیں۔ حضرت شاہ اسحاق صاحب رحمة اللہ علیہ نے'' مائة مسائل ''میں تحریر فرمایا ہے کہ قبر کو بوسہ دینا، مس کرنا (تبرکاً چھونا)، قبر کے سامنے کمر جھکانا، قبرستان میں ہنسنا، قہقہہ لگانا، قبر کے پاس سونامکروہ تحریمی ہے۔ اور بعض علماء نے قبر کے پاس قرآنِ پاک کوجہر سے پڑھنے کو بھی مکروہ فرمایا ہے، آلاتِ لہو یعنی گانے بجانے کا سامان نہ ہو تب بھی قبر کے پاس گاکر اشعار پڑھنا مکروہ ہے۔ اسی طرح قبرکے