حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
فائدہ : اِس سے ظہر کے بعد کی دو نفل ثابت ہوتی ہے۔مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَفِي رِوَايَةٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ رُفِعَتْ صَلَاتُهُ فِي عِلِّيِّينَ۔(مشکوۃ : 1184) ترجمہ:حضرت مکحولنبی کریمﷺسے مُرسلاً نقل فرماتے ہیں :جس نے مغرب کے بعد بات کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھی اور ایک روایت میں چار پڑھنے کا ذکر ہے،اُس کی نماز علّیین میں اُٹھالی جاتی ہے۔ فائدہ : اِس سے مغرب کے بعد کی دو نفل ثابت ہوتی ہے۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ المُزَنِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، ثَلاَثًا لِمَنْ شَاءَ۔(بخاری:624) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مغفلسے مروی ہے، نبی کریمﷺنے تین مرتبہ یہ اِرشاد فرمایا: ہر دو اذانوں(یعنی اذان و اِقامت)کے درمیان نماز ہے،جو پڑھنا چاہے۔ مسند البزار میں حضرت بریدہ کی روایت ذکر کی گئی ہے جس میں اِس اصول سے مغرب کو مستثنیٰ کیا گیا ہے ،چنانچہ فرمایا:”بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاةٌ إلاَّ الَمْغَرِبَ“ مغرب کے علاوہ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔(مسند البزار:7434) فائدہ : اِس سے عشاء سے پہلے کی سنت ِ غیر مؤکدہ ثابت ہوتی ہے۔أَرْبَعٌ قَبْلَ الظُّهْرِ كَعِدْلِهِنَّ بَعْدَ الْعِشَاءِ، وَأَرْبَعٌ بَعْدَ الْعِشَاءِ كَعِدْلِهِنَّ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ۔(طبرانی اوسط: 2733)