حنفی نماز مدلل ۔ احادیث طیبہ کی روشنی میں |
یرِ نظر |
|
کرنے کا حکم دیا ہے ،پس اِس سے معلوم ہواکہ آمین آہستہ کہنا چاہیئے تاکہ ذکرکے اَدب کا لحاظ اور اُس کی رِعایت کی جاسکے۔ علّامہ فخر الدّین رازیجوکہ شافعی المسلک ہیں ،اُنہوں نے آمین کے بارے میں اِسی مذکورہ بالا تحقیق کو بڑے اچھے اور عُمدہ انداز میں پیش کیا ہے ،جواُن ہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں:”فِي قَوْلِهِ:«آمِينَ»وَجْهَانِ:أَحَدُهُمَا: أَنَّهُ دُعَاءٌ. وَالثَّانِي: أَنَّهُ مِنْ أسماء اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ دُعَاءً وَجَبَ إِخْفَاؤُهُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى:ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً وَإِنْ كَانَ اسْمًا مِنْ أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَجَبَ إِخْفَاؤُهُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى:﴿وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً﴾فَإِنْ لَمْ يَثْبُتِ الْوُجُوبُ فَلَا أَقَلَّ مِنَ النَّدْبِيَّةِ وَنَحْنُ بِهَذَا الْقَوْلِ نَقُولُ“۔(تفسیر کبیر للرازی:14/282) ترجمہ:آمین کے بارے میں دو صورتیں ہیں : ایک یہ کہ یہ دُعاء ہے اور دوسرا یہ کہ یہ اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے،پس اگر یہ دُعاء ہے تو اس کو ہلکی آواز میں پڑھنا واجب ہےاِس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے:”تم اپنے پروردگار کو عاجزی کے ساتھ چپکے چپکے پکارا کرو“اور اگر یہ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہےتب بھی اس کو ہلکی آواز میں پڑھنا واجب ہے، اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:”اوراپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتا ہوا اور ڈرتاہوا یاد کرتا رہ“۔پس اگر(آمین کو آہستہ کہنے کا)وجوب ثابت نہ بھی ہو تب بھی یہ مستحب ہونے سے کم تو نہیں ہوگا ، اور ہم بھی یہی کہتے ہیں۔