ہوں کہ ہاتھ خالى کرنے مىں اس کو خلجان ہو، بلکہ سلام پر کفاىت کرو اور اسى طرح مشغولى کے وقت مىں بىٹھنے کے لىے منتظر اجازت مت رہو بلکہ خود بىٹھ جاؤ۔
ادب4:۔بعضے آدمى صاف بات نہىں کہتے، تکلف کے کناىات کے استعمال کو ادب سمجھتے ہىں۔ اس سے بعض اوقات مخاطب نہىں سمجھتا ىا غلط سمجھتا ہے جس سے فى الحال ىا فى المآل پرىشانى ہوتى ہے۔ بات بہت واضح کرنا چاہئے۔
ادب5:۔بعضے آدمى بلا ضرورت دوسرے شخص کى پشت کے پىچھے بىٹھ جاتے ہىں، اس سے دل اُلجھتا ہے ۔ ىا پشت کے پىچھے نماز کى نىت باندھ لىتے ہىں۔ سو اگر وہ اپنى جگہ سے اُٹھنا چاہے تو پىچھے والے کى وجہ سے اُٹھ نہىں سکتا اور محبوس ہوجاتا ہے اور اس سے تنگى ہوتى ہے۔
ادب6:۔بعضے آدمى مسجد مىں اىسى جگہ نىت باندھتے ہىں کہ گذرنے والوں کا راستہ بند ہوجاتا ہے مثلاً در کے سامنے ىا دىوار شرقى سے بالکل مل کر نہ پشت کى طرف سے نکلنے کى گنجائش رہے اور نہ سامنے سے بوجہ گناہ کے گذر سکے، سو اىسا نہ کرے بلکہ دىوار قبلہ کے قرىب اىک گوشہ مىں نماز پڑھے۔
ادب7:۔کسى کے پاس جاؤ تو سلام سے ىا کلام سے ىا رُو برو بىٹھنے سے غرض کسى