وخراب ہونے کے انہوں نے کوئى حق ادا نہىں کىا (بغىر تعلىم کسى کا حق کىسے معلوم ہوسکتا ہے جو ادا کرے) پس حضرت فاروق اعظمؓ نے لڑکے سے کوئى مطالبہ نہىں کىا (اور فرماىا باپ سے کہ تو کہتا ہے کہ مىرا بىٹا اىذاء دىتا ہے بلکہ اس کے اىذاء دىنے سے پہلے تو اس کو اىذا دے چکا ہے، مىرے سامنے سے اُٹھ جا۔ ىہ حدىث امام فقىہ ابوللىث نے رواىت کى ہے، مختصر کر کے نقل کىا ہے۔ہر شخص کے حقوق کا لحاظ شرىعت مىں کىا گىا ہے اور اسى کے موافق مطالبہ ہے۔
امام علامہ سىوطىؒ نے تذکرہ مىں لکھا ہے کہ حضرت سعىد بن المسىبؒ ( ( ىہ بڑے درجہ کے تابعى ہىں ، علم مىں کوئى تابعى اس درجہ کو نہىں پہنچا اور بزرگ تھے اور صاحبِ کرامت تھے) نے اپنے بىٹے سے علىحدگى اختىار کى اور بالکل چھوڑ دىا (دىنى وجہ سے) ىہاں تک کہ ان کى وفات ہوگئى (حضرت موصوف کى ىا ان کے باپ کى) سبحان اﷲ! اﷲوالے کسى کى رعاىت نہ کرتے۔ خالق اکبر کى مخالفت ان