دروازہ جنت کا اس کے لئے کھلا ہوتا ہے۔ اور اسى طرح جو صبح کرے اس حال مىں کہ نافرمانى کرے اﷲتعالىٰ کى والد کے حقوق (ضرورىہ) مىں تو دو دروازے جہنم کے کھل جاتے ہىں۔ اور اگر والدىن مىں سے اىک زندہ ہو تو اىک دروازہ کھل جاتا ہے۔ اىک مرد نے عرض کىا کہ اگرچہ والدىن اس پر ظلم کرىں (ىعنى باوجود ان کے ظلم و زىادتى کے بھى ان کى اطاعت ہى کرے) حضور اقدس نے تىن بار فرماىا کہ اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کرىں (تب بھى اس کو اطاعت ہى چاہئے اور ضرور ہے) واضح رہے کہ مطلب ىہ ہے کہ والدىن کے ظلم کرنے کى وجہ سے جو حقوق ان کے اولاد پر ضرور ہىں ان کے ادا کرنے مىں کوتاہى نہ کرے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ برائى کى ہم بھى اىسا ہى کرىں۔
خدا کى نافرمانى کے لئے کسى کا حکم نہىں ماننا چاہئے
ىہ غرض نہىں ہے کہ وہ کسى اىسے کام کا حکم کرىں جو شرعاً ظلم ہو اور اس مىں ان کا کہنا مانے کىونکہ صحىح حدىث مىں ہے
”لا طاعۃ لمخلوق في معصيۃ الخالق“
”نہىں ہے کسى طرح کى تابعدارى کسى مخلوق کى خالق کى نافرمانى مىں “