آجاؤں گا، وہ مہتمم تو چلے گئے۔ اگلے دن مجھ سے آکر اپنا عذر بىان کرتے ہىں کہ مَىں نہىں جا سکتا ۔ مَىں نے کہا کہ ىہ عذر ان مہتمم صاحب سے کہنا چاہئے تھا ،ان سے بشرط مىرى اجازت کے وعدہ کر لىا اب نہ جانے وہ اپنے دل مىں کہىں گے کہ وہ تو آنے پر رضامند تھے فلاں شخص نے منع کر دىا ہوگا تو تم مجھ پر الزام رکھنا چاہتے ہو،کىسى ناشائستہ حرکت ہے۔ اب تم جلال آباد جاؤ کہ فلاں شخص نے مجھ کو اجازت دے دى تھى مگر فلاں عذر ہے مىں نہىں رہ سکتا۔ چنانچہ مىں نے اُن کو بھىجا ۔ ىہ نصىحت عام ہے۔ خود کو سُرخرو ہونا اور دوسرے کو متہم کرنا نہاىت ہى مُہمل بات ہے۔
ادب92:۔اىک دفعہ اىک دوسرے شخص کا ىہ ہوا کہ ان کو اىک اور شخص سے بھى کچھ کہا تھا اور آنے سے ىہ بھى مقصود تھا۔ انہوں نے جانا چاہا تھا مگر خود ناواقف تھے اور وہ آدمى اس وقت ملتا بھى نہىں۔ اس لىے ان کو مشورہ دىا گىا کہ شام کو ملنا۔ گو اس مىں کوئى خلجان پىش نہىں آىا لىکن اور بعض مہمانوں کو اىسا قصہ پىش آىا کہ اس دوسرے کام مىں چلے گئے اور دىر ہوگئى ۔ ىہاں کھانے مىں انتظار کى تکلىف ہوئى پھر گھر والے دىر تک کھانا لىے بىٹھے رہے جس مىں حرج بھى ہوا دل تنگ بھى ہوا۔ اس لىے مناسب ىہ ہے کہ جہاں طالب و تابع بن کر جائے دوسرے حوائج نہ لے جائے