الیٰ یوم القیامۃ (مائدہ:۱۴)‘‘ اب ظاہر ہے کہ اگر قیامت کے پہلے ہی ایک فرقہ ان دونوں میں سے نابود ہو جاوے تو پھر عداوت کیونکر باقی رہے گی۔
اقول… (محمد بشیر) یہ ایت بھی عام مخصوص البعض ہے۔ مخصص اس کی آیت ’’وان من اہل الکتاب‘‘ ہے۔
قولہ… (قادیانی) دوسری آیت آپ نے پیش کی ہے: ’’یکلم الناس فی المہد وکہلاً (آل عمران:۴۶)‘‘
اقول… (محمد بشیر) کہل کے معنی میں فی الواقع اہل لغت نے اختلاف کیا ہے۔ اسی واسطے اس آیت کو ’’قطعیۃ الدلالۃ لذاتہا‘‘ نہیں کہاگیا۔ بلکہ ’’قطعیۃ الدلالۃ لغیرہا‘‘ کہاگیا۔ یعنی بانضمام آیت ’’وان من اہل الکتاب‘‘ جو قطعیۃ الدلالت ہے۔ یہ بھی قطعی ہو جاتی ہے اور آپ نے جو شبہ ’’وان من اہل الکتاب‘‘ کے قطعیۃ الدلالت ہونے میں کیا ہے وہ بالکل مرتفع ہوگیا۔
قولہ… (قادیانی) صحیح بخاری میں دیکھئے جو بعد کتاب اﷲاصح الکتب ہے۔ اس میں کہل کے معنی جو ان مضبوط کے لکھے ہیں۔
اقول… (محمد بشیر) عبارت بخاری کی یہ ہے: ’’وقال مجاہد الکہل الحلیم‘‘ آپ پر واجب ہے کہ یہ امر ثابت کیجئے کہ اس سے جوان مضبوط کس طرح سمجھا جاتا ہے۔
قولہ… (قادیانی) حضرت اس ’’رافعک الیّ‘‘ میں جو ’’رفع‘‘ کا وعدہ دیا گیا ہے۔ یہ وہی وعدہ تھا جو آیت ’’بل رفعہ اﷲ‘‘ میں پورا کیاگیا۔
اقول… (محمد بشیر) مسلم ہے کہ آیت ’’انی متوفیک ورافعک‘‘ میں جو وعدہ تھا وہ آیت ’’بل رفعہ اﷲ‘‘ میں پورا کیاگیا۔ لیکن ’’انی متوفیک‘‘ میں موت مراد ہونا غیرمسلم ہے۔ جیسا کہ اس کی تقریر تحریر اوّل میں لکھ چکا ہوں۔ اور آپ نے اس کا کچھ جواب نہیں دیا۔
قولہ… (قادیانی) نزول مسیح موعود سے کس کو انکار ہے۔
اقول… (محمد بشیر) آپ کو نزول عیسیٰ بن مریم سے انکار ہے اور حالانکہ تحریر اوّل میں لکھا گیا ہے کہ حدیث میں لفظ ابن مریم جس کے معنی حقیقی عین ابن مریم ہے موجود ہے اور صارف یہاں کوئی پایا نہیں جاتا ہے۔ آپ نے اس کا کچھ جواب نہ دیا۔
قولہ… (قادیانی) اور فہم ابوہریرہؓ حجت کے لائق نہیں۔