پھر کبھی کہتا ہے تھا یہ کشف وخواب
تجھ سے حق سمجھے ارے خانہ خراب
رافضی نے رفض کے حیلے کئے
کچھ بخاری میں تعارض بھر دئیے
راویوں پر کی یہ ظالم نے جفا
حافظے کو ان کے لکھا بے وفا
جو روایات آئی ہیں معراج میں
پر تعارض کہتا ہے ظالم انہیں
خود نہ تھی توفیق کی توفیق کچھ
عالموں سے بھی نہ کی تحقیق کچھ
رافضی انوار میں جو لکھ گیا
نقل وہ اس رافضی نے کر دیا
کہتا ہے گزرے ہیں مشرک سب سلف
ہائے کیا پیدا ہوا یہ ناخلف
حضرت عیسیٰ کا وہ خلق طیور
شرک ہے ذات خدا میں بے قصور
یہ خیال مشرکانہ ہے فقط
یہ تو کیا احیائے موتیٰ ہے غلط
مردہ زندہ ہو نہیں سکتا کبھی
ہیں غلط بیہودہ تفسیریں سبھی
کہتا ہے عیسیٰ چڑھے تھے دار پر
جو مناسب ہو وہ اس مکار پر
حق تو قرآن میں کرے نفی صلیب
یہ کہے سولی پہ لٹکا وہ غریب
رفعت وتطہیر بخشے حق اسے
دے ید دشمن میں یہ احمق اسے
کچھ یہودی بھی ہے گر کچھ رافضی
کچھ ہے نصرانی بطور عارضی
قائل ابنیت عیسیٰ ہوا
بانی تثلیث چوں ترسا ہوا
تاکہ ابنیت کالے خود بھی مقام
کس قدر ظالم ہوا ہے بدلگام
خارجی بھی ہے کہ مہدی بن گیا
میرزا چنگیز خانی ذات کا
مثل حربا رنگ بدلے دمبدم
بھانڈ بھی دنیا میں ہوں گے ایسے کم
کھینچا آخر عیسویت نے وہ طول
بن گیا دجال خود احمد رسول
مدعی مسند پیغمبری
اصل میں دجال ہے نیچری
مرسل یزدان مریدوں کا ہے یہ
دشمن جانی سعیدوں کا ہے یہ
قادیاں کو خود بناتا ہے دمشق
ہے ریاست کادیاں کی دل میں عشق
لوگ ہیں انکے یزیدی یہ یزید
دشمن جان حسینؓ و بوسعید
یہ خبر ہے سرور عالمؐ نے دی
قاتل دجال ہیں عیسیٰ نبی
جب دوبارہ اس جہان میں آئیں گے
دین کی خدمت بجا یہ لائیں گے