۵؎ ’’اور یہ کیفیت جو ایک آتش افروختہ کی صورت پر دو نوں محبتوں کی جوڑ سے پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کو روح امین کے نام سے بولتے ہیں۔ کیونکہ یہ ہر یک تاریکی سے امن بخشتی ہے اور ہریک غبار سے خالی ہے اور اس کا نام شدید القوی بھی ہے۔ کیونکہ یہ اعلیٰ درجہ کی طاقت وحی ہے۔ جس سے قوی تروحی متصور نہیں اور اس کا نام ذوالافق الا علیٰ بھی ہے۔ کیونکہ یہ وحی الٰہی کے انتہائی درجہ کی تجلی ہے اور اس کو رای مارای کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کیفیت کا اندازہ تمام مخلوقات کے قیاس اور گمان اور وہم سے باہر ہے اور یہ کیفیت صرف دنیا میں ایک ہی انسان کو ملی ہے جو انسان کامل ہے جس پر تمام سلسلہ انسانیہ کا ختم ہوگیا ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۲۵،۲۶، خزائن ج۳ ص۶۳،۶۴)
۶؎ ’’اور اسی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبمومنکشف نہ ہوئی ہو اور نہ دجال کے ستر باع کے گدھے کی اصل کیفیت کھلی ہو اور نہ یاجوج ماجوج کی عمیق تہ تک وحی الٰہی نے اطلاع دی ہو اور نہ دابتہ الارض کی ماہیت کماہی ہی ظاہر نہ فرمائی گئی اور صرف امثلہ قریبہ اور صور متشابہ اور امور متشاکلہ کی طرز بیان میں جہاں تک غیب محض کی تفہیم بذریعہ انسانی قوی کے ممکن ہے اجمالی طور پر سمجھا گیا ہو تو کچھ تعجب کی بات نہیں اور ایسے امور میں اگر وقت ظہور کچھ جزئیات غیر معلومہ ظاہر ہو جاویں تو شان نبوت پر کچھ جائے حرف نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
۷؎ ’’سوچتے نہیں کہ ابن مریم یا یک چشم کا لفظ بھی اسی پاک منہ سے نکلا ہے جس سے لمبے ہاتھ کا لفظ نکلا تھا۔ بلکہ لمبے ہاتھ کے حقیقی اور ظاہری معنی مراد ہونے پر تو تصدیق نبوی بھی ہو چکی تھی۔ کیونکہ آنحضرتﷺ کے روبرو ہی سرکنڈہ کے ساتھ ہاتھ ناپے گئے تھے اور سودہ کے ہاتھ سب سے لمبے نکلے تھے اور یہی قرار پایا تھا کہ سب سے پہلے سودہ فوت ہوگی۔ کیونکہ آنحضرتﷺ ہاتھوں کے ناپتے دیکھ کر بھی منع نہیں فرمایا تھا۔ جس سے اجماعی طور پر سودہ کی وفات تمام بیویوں سے پہلے یقین کی گئی۔ لیکن آخر کار ظاہری معنی صحیح نہ نکلے۔ جس سے ثابت ہوا کہ اس پیش گوئی کی اصل حقیقت آنحضرتﷺ کو بھی معلوم نہیں تھی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۳۵، خزائن ج۳ ص۴۹۶)
۸؎ اس شخص کے نزدیک اعقل البشر سید الکونینﷺ اپنے منہ سے ایسے کلمات بھی بولتے تھے جن کا صحیح مطلب خود بھی نہ سمجھتے تھے۔ جیسے ’’اطوالکن یدا‘‘ منہ سے بولا تو سہی مگر فوت ہونے تک اس کا صحیح مطلب نہیں سمجھ سکے۔