اک محمد بن علی کہتا تھا میں بھی ہوں خدا
مردہ زندہ کرتا ہوں انجام سولی پر چڑھا
ایک کہتا تھا کہ مجھ میں اتری ہے روح علی
ہے میری بیوی میں روح فاطمہ خیر النسا
ایک شخص اپنے تئیں کہتا تھا میں جبرائیل ہوں
بن کے سید چھٹ گیا جب دست حاکم سے پٹا
ایک کہتا تھا کہ میں ہوں لا نبی حسب حدیث
نام اس نے کر لیا تھا پہلے ہی مشہور لا
ایک عورت تھی جو کہتی تھی ہوئی نفی نبی
میں نبیہ ہوں نبیہ سے نہیں جائز ابا
زہر کھائی تھی مقنع نے ہوا تھا قید جب
ماہ نخشت کا یہی صناع تھا کانا عطا
اک خلیل اﷲ ابراہیم کہلاتا رہا
نوح صاحب فلک اک تھا مدعی طوفان کا
الجماہر اک نے کوثر کے مقابل میں گھڑی
چڑھ کے سولی پر عجب عود و عمود اس کو ملا
عیسیٰ موعود میں ہوں مدعی تھا ابن عود
قادیانی ہی تھا گویا یہ دمشقی مسخرا
ابن تیمیہؒ نے اس پر ہوں خدا کی رحمتیں
جس طرح سے چاہئے خوار و ذلیل اس کو کیا
کادیانی کے لئے ہے ابن تیمیہ حسین
مرحبا اے حامی دین پیمبر مرحبا
حق رکھے تجھ کو سلامت باکرامت دیر تک
مؤمنوں کے سر پہ ہو سایہ تراظل ہما
تیری حق گوئی کو روکے لوم لائم کس طرح
حق سے تو منصور ہے پاتا ہے تائید خدا
اہل ایمان کو بچایا فتنۂ دجال سے
کر دیا سب دور کفر کادیانی کا خفا
نیچری منگول سرسید کا ناشکرا غلام
فارسی الاصل بن کر مہدی سید بنا
عیسیٰ مریم ہوا آلان قوا کی نسل ہیں
جس کی عفت کا ہے مظہر روضہ صدق وصفا
شامت اعمال سے ہیں چند چیلے بن گئے
سب نے رکھا طاق نسیان میں جو کچھ لکھا پڑھا
چند کیا دیں رخ آورند سوئے قادیاں
دام دجالی نہادند ابلہاں چندرا
اس صدی کا میں مجدد ہوں کہا یوں چندر پال
پھر محدث بن کے جوڑا اس پہ اور اک افتراء
جو نبی ہے وہ محدث ہے محدث ہے نبی
وحی اور الہام میں دونوں کا ہے اک مرتبہ
وحی و الہامات ہر دو دخل شیطان سے ہیں پاک
خود اسے توضیح میں ہے خوب واضح کر چکا
من پیمبر نیستم لکھنا ہے اک دھوکا فقط
کادیانی! ہے تیری پیغمبری میں کسر کیا
حق نے کہلایا نبی سے انما یوحی الیّ
دیکھ قرآن میں بشر سب انبیاء تھے مثلنا
انبیاء میں اور لوگوں میں نہیں جز وحی فرق
کادیانی تو ہی کہہ دے ہو جو کچھ اس کے سوا