تیرے دجال اکبر جب ہلاک نہ ہوئے پھر اگر تجھ کو یہ بیس برس مہلت مل گئی۔ تو کیا ہوا کمبخت تو رسول ہی بنا ہے۔ فرعون نے خدا بن کر کتنی مہلت پائی تھی اور اس عیش میں تھا کہ اس کے خاکروب تجھ سے اچھے ہوں گے۔ دور کیو ں جائیں ابلیس لعین جو تیرا ملہم اور رسول ساز ہے اور ایسے سب ظلموں کا منبع، اس کو قیامت تک کی مہلت ملی ہوئی ہے تو بیس پچیس برس کی مہلت سے غرور میں آگیا۔ یہ تیری بے شرمی ہے۔ جو مہلت مہلت کہہ رہا ہے۔ جو پیشین گوئیاں تو نے اپنے معیار صدق وکذب قرار دی تھیں۔ وہ جھوٹی ہو چکیں اور تمام جہاں نے اس کو نصف النہار کی طرح دیکھ لیا۔ بجز چندسپر چشموں کے جنہوں نے آفتاب کی روشنی بھی نہیں دیکھی۔ کوٹلے اور لدھیانہ میں تیرے مرید معتقد بھی بن گئے ہیں کہ ہاں پیش گوئی حسب بیان پوری نہیں ہوئی۔ اب پیچھے سے تو خواہ کتنے ہی پرچے اڑائے۔ تیری ذلت کافی ووافی ہوچکی۔ تیری رگ گردن قطع ہو چکی۔ا ب تو اس ذلت میں خواہ اور بیس سال تڑپتا رہ ایک مسلمان سے مباہلہ کرکے تیری یہ نوبت ہوئی ہے۔ اب اور کیا چاہتا ہے۔
قادیانی… بس میں تو اور مولویوں سے ضرور مباہلہ کروں گا۔ کم سے کم دس ہی سامنے آجائیں۔ برس روز کے اندر ہلاک ہوں گے۔
مسلمان… بے حیا تیری چلاکیاں ہم خوب سمجھتے ہیں۔ برس روز تو یوں گزر جائے گا۔ ممکن ہے کہ اس میں سے بعض کی اجل مسمی ہی آجائے۔ کسی کو کوئی اور تکلیف باذن الٰہی پہنچ جائے۔ اس کو تو اپنی طرف منسوب کرے کہ یہ ہمارے مباہلے کا اثر ہے اور جن کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ان پر بہ تعلیم شیطانی۔ یہ الزام لگا دے کہ دل میں مجھ سے ڈر گئے تھے۔ اس لئے خدا نے عذاب روک لیا۔ تیرا گذشتہ قصہ آتھم سب کو یاد ہے۔ پھر تو ان کو قسمیں دے اور اس طرح دو چار برس اور گزر جائیں۔ آخر تجھے بھی مرنا ہے۔ اگر جلدی مر گیا تو چلو فیصلہ ہوا۔ مرتے کی ٹانگ کون پکڑے گا کہ حضور مخنث ذرا دیکھتے جاؤ کیا ہوتا ہے؟ اور اگر جیتا رہا تو پھر کوئی اور حیلہ سہی۔ آخر اوروں نے بھی مرنا ہے۔ جب کوئی مرگیا تو کہہ دیا۔ دیکھو مرا یا نہ مرا؟ تیری بیحیائی کے مقابلے میں گذارہ مشکل۔ فروماند آوار چنگ از دہل تغلیب کند سیر بربوئے گل۔ تیری دروغگوئی کی کوئی حد نہیں۔ مباحثہ لدھیانہ میں جھوٹ بولا کہ بخاری میں یہ حدیث ہے کہ قرآن سے حدیث کی تصدیق کیا کرو۔ جب کہا گیا کہ بخاری میں دکھا اور ہزار روپے لے۔ خبیث تو اٹھ کے بھاگ گیا۔ اس میں امام بخاری پر اتہام لگایا۔ جناب رسول اﷲ پر بہتان باندھا۔ لیکن شرمندہ نہ ہوا۔ تیری روسیاہی کو سارا جہاں دیکھ چکا