سب مسلمان یونہی کہیں گے جب تک تو جیتے جی صاف طور پر ان خیالات سے اپنی توبہ شائع نہ کر دے۔ باقی رہا۔ صلیب مسیح ومرگ مسیح کا قصہ اس کو واقف مسلمان سب جانتے ہیں کہ تونے یہ سید احمد خاں نیچری علی گڑھی کی تفسیر سے چرایا ہے اور نورالدین تیرے بظاہر مرید نے تجھ کو سکھایا ہے۔ البتہ تونے اس میں خود مسیح وعیسیٰ بننے کے لئے کہیں کہیں کچھ بڑھایا ہے اور نیا لباس پہنایا ہے۔ خداتعالیٰ تو قرآن میں فرمائے۔ ’’ما صلبوہ‘‘ یعنی یہودیوں نے عیسیٰ کو سولی نہیں چڑھایا اور تو کہے چڑھایا تو سولی پر جان نہیں نکلی تھی۔ یہ صرف اس لئے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کی روایت غلط نہ ہو جائے اور علی گڑھی کی وحی جو بذریعہ نورالدین بھیروی تجھ پر نازل ہوئی ہے۔ آسمانی وحی سے جو بذریعہ جبرائیل امین محمد رسول اﷲ پر اتری تھی رد نہ ہو جائے۔ ورنہ کوئی ضرورت اس نفی صلیب کے مقابل اثبات صلیب کی نہ تھی۔ آج تک مسلمانوں میں سے کسی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا سولی پر لٹکنا بمقابلہ ماصلبوہ نہیں مانا۔ نیچری ناخلفوں کے سوا۔
رہا حضرت عیسیٰ کو تیرا مردہ کہنا اور ان کے بذات خود دوبارہ آنے سے انکار کرنا۔ اپنی اسی مٹری بسی بودی براہین کو دیکھ لے۔ جس سے تو نے مسلمانوں کو فریب دیا ہے۔ تیرا صاف اقرار موجود ہے کہ میں ظلی طور پر راہ صاف کرنے آیا ہوں۔ حضرت عیسیٰ قرب قیامت میں جلال کے ساتھ تشریف لائیں گے۔ یہ وہی براہین ہے جو تونے اﷲ کی طرف سے ملہم ومامور ہوکر لکھی تھی۔ صحیح بخاری میں ’’انہ لعلم للساعۃ‘‘ (بے شک وہ عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے لئے ایک نشان ہیں۔ قیامت میں ان کا پھر آنا ہوگا) کی تفسیر حضرت ابوہریرہؓ سے منقول ہے۔ جس بخاری کی شہادت سے تو اپنے تئیں محدث بناتا ہے۔ اہل سنت کے لئے تو ایک کافی سند ہے۔ لیکن نیچری اس کو کیوں تسلیم کرنے لگے؟ حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں۔ رسول اﷲﷺ نے یہودیوں سے فرمایا تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام مرے نہیں وہ قیامت سے پہلے تمہاری طرف لوٹ کر آئیں گے۔تفسیر ابن کثیر دیکھ لے۔ ان روایتوں کے سامنے تیرے احلام کو کون پوچھے؟
قادیانی… کھسیانا ہوکر۔ بس اب زیادہ بک بک نہ کرو۔ اگر کچھ حوصلہ ہے تو سب مسلمان مولوی میرے ساتھ مباہلہ کر لیں۔
مسلمان… مسیح قادیانی غضب کرتا ہے۔ مرگ آتھم کی پیش گوئی سے چار پانچ روز پہلے امرتسر میں عبدالحق کے ساتھ تیرا مباہلہ ہی ہوا تھا یا کچھ اور؟
قادیانی… ہاں مباہلہ ہی تھا۔