اس جلد میں صرف مولانا محمد بشیر صاحبؒ کے پرچوں کو درج کیا ہے۔ مرزاقادیانی کے پرچے حذف کر دئیے ہیں۔ مرزاقادیانی کے پرچے چونکہ خود مرزاقادیانی نے ’’مباحثہ الحق دہلی‘‘ میں شائع کر دئیے تھے۔ شائقین وہاں دیکھ سکتے ہیں۔ اصل کتاب پڑھنے سے باقی تفصیلات ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ ایک سو بیس سال بعد اس کتاب کی اشاعت ڈھیروں ڈھیر کریم کے کرم کے اعتراف کے ساتھ اس سعادت کے حصول پر سجدہ شکر بجالاتا ہوں۔
۲… بیان للناس: اکتوبر ۱۸۹۱ء میں دجال قادیانی کا دہلی میں مولانا محمد بشیر شہسوانیؒ سے تحریری مباحثہ ہوا۔ جسے وہ ناتمام چھوڑ کر ’’جہاں سے آیا تھا وہاں چلا گیا۔‘‘ اس بحث کو مولانا محمد بشیر شہسوانیؒ نے ’’الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ اس پر کادیانی چیف گرو کے چیلے محمد احسن امروہی قادیانی نے ’’اعلام الناس‘‘ لکھی۔ جس پر مولانا عبدالمجیدؒ نے دہلی سے بھوپال جاکر مولوی احسن امروہی قادیانی سے خط وکتابت کی یہ تمام مراسلت مولانا عبدالمجید دہلویؒ نے ’’بیان للناس‘‘ کے نام پر شائع کی۔ جسے ہم اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
۳… شفاء للناس: مرزاکادیانی کا ایک مرید محمد احسن امروہی تھا۔ اس کذاب مرید نے اکذب پیر کے حق میں کتاب لکھی۔ جس کا نام ’’اعلام الناس‘‘ تھا۔ اسے مرزاکادیانی نے پڑھا تو خوب تعریف کے پل باندھے۔ غرض ’’اعلام الناس‘‘ مرزاکادیانی کی تصدیق شدہ سمجھی گئی۔ کادیانی کتاب ’’اعلام الناس‘‘ کا حضرت مولانا محمد عبداﷲ شاہجہانپوریؒ نے ۱۳۰۹ھ (مطابق ۱۸۹۱ئ،۱۸۹۲ئ) میں جواب لکھا۔ اس کتاب کے شائع ہونے کے بعد مرزاقادیانی سولہ سال زندہ رہا۔ لیکن اس کتاب کا رد لکھنے کی دجال قادیان کو جرأت نہ ہوئی۔ چنانچہ اس عجزو بے بسی نے مرزاکادیانی کو سولہ آنے جھوٹا ثابت کر دیا۔ خوشی کا باعث ہے کہ اس جلد میں یہ کتاب بھی شامل کی جارہی ہے۔
۴… النصر المبین فی رد اقوال الجاہلین: حضرت مولانا احمد علی محدث