سے گھورتا ہی رہ گیا) دیکھ تو یہ قرآن کی آیت ہے یا نہیں؟
مسلمان… کسی قدر حیران ہوکر میاں دیکھوں کہیں جلد باندھتے وقت کوئی کسی کی تحریر تو بیچ میں نہ باندھ دی ہو۔ (دیکھ کر) بھئی واہ! اس لفظ کی حرکات پر تو نظر کر لیتے۔ محض حروف ہی دیکھ کر بول اٹھے۔ (اس لفظ کا ترجمہ نیچے لکھا ہوا دیکھتے واعظ اسی خوبی پر بنے ہو۔ قادیانی کی قرآن فہمی پر ناز اس لیاقت سے کیا کرتے ہو کہ مرزاقادیانی کے برابر قرآن کوئی نہیں سمجھتا۔ شرم کرو)قادیانی… جھنجلا کر! نہیں نہیں تم ادھر دیکھو۔ صحیح بخاری میں سورۂ حج کی آیت یوں بھی لکھی ہے۔ ’’وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی ولا محدث الا اذاستمنیٰ القی الشیطان‘‘ یعنی رسول اور نبی اور محدث کا بھی الہام، جب اس میں شیطان دخل دیتا ہے تو دخل شیطان سے پاک کیا جاتا ہے۔
مسلمان… قطع نظر اس سے کہ آیت شریف میں وحی والہام میں دخل کا ذکر ہی نہیں۔ صرف تمنائے ولی، نبی ورسول کا ذکر ہے۔ یہ تو بتاؤ ’’فبای حدیث بعدہ یؤمنون‘‘ کی تفسیر جو تم نے کی تھی کہ قرآن کے بعد کوئی حدیث قابل تسلیم نہیں اور اشتہار مورخہ یکم؍ اگست ۱۸۹۱ء میں آپ کا یہ دعویٰ کہ ’’قرآن کریم کے اخبار اور قصص اور واقعات ماضیہ پر نسخ وزیادت ہر گز جائز نہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۲۹) یہاں یہ دعویٰ بالکل ردی ہوگیا۔ اب اس بخاری کی روایت (جو ایک صحابی کا قول ہے۔ حدیث نبوی بھی نہیں) قبول کر کے قرآن میں لفظ بڑھانا بھی جائز کر لیا اور صحیح بخاری، وہی جس کی احادیث معراج نبوی کے تعارض اور عدم وفا وحافظہ روایت جناب (مرزاقادیانی) نے اپنے ازالے کے آخیر میں بامداد کتب روافض لکھے ہیں۔ سچ ہے صاحب غرض دیوانہ بود!
قادیانی… کھسیانا سا ہوکر! ہائے اس کمبخت نے وہ اشتہار کہاں سے دیکھ لیا۔ میں نے تو دفع الوقتی کے لئے یہ ڈھکوسلا بنایا تھا کہ کسی طرح ابن مریم کا زندہ ہونا اور مکرر آنا لوگوں کے خیال میں مشتبہ ہو جائے۔ لیکن جواب ندارد۔ ندامت نے پانی پانی کر دیا۔ دل ہی دل میں پیچ تاب کھاگیا۔
قادیانی کا شاگرد خاص ہم اعور وہم اعراج
حضرت اقدس (مرزاقادیانی) اس جاہل سے آپ کیا مغز خراشی فرماتے ہیں اور کہیں ضعف دماغ ہو جائے گا۔ جانے بھی دو۔
مسلمان… مسیح صاحب! جب آپ محدث ہیں تو نبی بھی ہیں۔ (توضیح المرام ص۱۹، خزائن ج۳