عن اہل الکتاب انتہی‘‘ اور بھی اس میں ہے۔ ’’واصرح منہ منع ابن عباس لہ ای للکعب ولو وافق کتابنا وقال انہ لا حاجۃ وکذانہی عن مثلہ ابن مسعود وغیرہ من الصحابۃ انتہی‘‘
ساتویں دلیل حدیث مرسل حسن کی ہے۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے۔ ’’وقال ابن ابی حاتم حدثنا ابی حدثنا احمد بن عبدالرحمن حدثنا عبداﷲ بی ابی جعفر عن ابیہ حدثنا الربیع بن انس عن الحسن انہ قال فی قولہ تعالیٰ انی متوفیک یعنی وفاۃ المنام رفعہ اﷲ فی منامہ قال الحسن قال رسول اﷲﷺ للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ (تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۴۰)‘‘ کہا حسن نے فرمایا رسول اﷲﷺ نے یہود سے کہ تحقیق عیسیٰ نہیں مرے اور بے شک وہ رجوع کرنے والے ہیں۔ تمہاری طرف دن قیامت سے پہلے اگر کہا جاوے کہ یہ حدیث مرسل ہے تو جواب یہ ہے کہ اس مرسل کی تقویت چند طرح پر ہوگئی ہے۔
اوّل… یہ کہ حسن بصریؒ نے قسم کھا کر یہ بات کہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے: ’’وقال ابن جریر حدثنے یعقوب حدثنا ابن علیۃ حدثنا ابورجاء عن الحسن وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ لحی الآن عند اﷲ ولکن اذا نزل آمنوا بہ اجمعون انتہی‘‘ پس معلوم ہوا کہ یہ مرسل حسن کے نزدیک قوی ہے۔ والاّقسم نہ کھاتے۔
دوم… تہذیب میں ہے: ’’وقال یونس بن عبید سالت الحسن قلت یا ابا سعید انک تقول قال رسول اﷲﷺ وانک لم تدرکہ قال یا ابن اخی لقد سالتنی عن شیٔ ماسالنی عنہ احد قبلک ولولا منزلتک منی ما اخبرتک انی فی زمان کماتری وکان فی عمل الحجاج کل شیٔ سمعتنی اقول قال رسول اﷲﷺ فہوعن علی بن ابی طالب غیرانی فی زمان لااستطیع ان اذکر علیاً انتہی یہی تہذیب میں ہے۔ قال محمد بن احمد بن محمد بن ابی بکر المقدمی سمعت علی بن المدینی یقول مرسلات یحیی بن ابی کثیر شبہ الریح ومرسلات الحسن البصری التی رواہا عنہ الثقات صحاح اقل مایسقط منہا انتہی‘‘