محمد نذیر حسین صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ کی نسبت لکھا۔ مولانا صاحب نے ایک لفظ بھی سخت مرزاقادیانی کو اپنے کسی خط میں نہیں لکھا تھا۔ جن کی نقل آپ نے ملاحظہ کی ہوگی۔ خواہ مخواہ مولانا صاحب کی طرف سے اپنی نسبت چند بے جا باتیں تراش کر جناب موصوف پر سب وشتم سے اپنا اشتہار بھر دیا۔ پھر اس پر بھی صبر نہ کیا۔ ۲۳؍اکتوبر ۱۸۹۱ء کو ایک اور تقریر ان کی نسبت چھاپ دی جس سے مرزاقادیانی نے ان کی وقعت کو اپنے زعم باطل اور خیال فاسد میں خلق کے دل سے بالکل اٹھا دینا چاہا تاکہ مرزاقادیانی کے مقابل میں مولانا صاحب کی کسی تقریر یا تحریر یا کسی فتوے کا اثر نہ رہے۔ ایسا ہی جناب احسن المناظرین صاحب نے عاجز کے مقابل اس بہتان بندی اور افتراء پردازی سے خیال کر لیا ہے کہ نصف سے زائد مضمون حضرت کا رنگ برنگ سے اسی میں رنگا ہوا ہے۔
افسوس یہ بھول گئے۔ ’’فلللّٰہ العزۃ جمیعا‘‘ اور ’’وتعز من تشاء وتذل من تشائ‘‘ اور ’’فلللّٰہ العزۃ ولرسولہ وللمؤمنین‘‘ چونکہ مرزاقادیانی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے کلام والہام کو مثل وحی انبیاء کے دخل شیطان سے منزہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس وجہ سے مرزاقادیانی نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ اگر کوئی اعتراض کرے کہ آپ مسیح موعود ہیں تو مثل مسیح کوئی معجزہ دکھلائیے۔ اس بناء پر چند اعتراض اپنے طرف سے تراش کر اپنے بیان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کی ایسی صورت دکھائی ہے کہ وہ بالکل بے کار وبے وقعت معلوم ہوں۔ چنانچہ نتیجہ اپنی لمبی چوڑی تقریر کا یہی نکالا ہے کہ: ’’یہ عاجز اگر مسیح کے اس فعل کو مکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا تو ان اعجوبہ نمائیوں میں ابن مریم سے کم نہ رہتا اور یہ کام مسیح کے ایسے قدر کے لائق نہیں جیسا کہ عوام خیال کرتے ہیں۔‘‘ اس کی تفصیل عاجز آگے بیان کرتا ہے۔ ان شاء اﷲ تعالیٰ اسی طرح جب مرزاقادیانی نے اپنی اخلاقی حالت کو اچھا نہ پایا تو اپنے اوپر چند اعتراض فرضی گھڑ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایسے اعتراض کئے جن سے عیسیٰ علیہ السلام کی اس اخلاقی حالت پر جو قرآن مجید ان کی بیان فرماتا ہے۔ دھبہ لگ جائے اور بے وقعت معلوم ہو۔ اسی طرح جب اپنی وحی پر غور کی اور اچھا نہ دیکھا تو چند اعتراض فرضی اپنے اوپر کر کے قرآن مجید کے طرز بیان کی اپنے بیان میں ایسی صورت دکھائی کہ مرزاقادیانی کی وحی سے اس میں کوئی بہت زیادہ خوبصورتی اور عظمت نہ معلوم ہو۔ گویا یہ دکھایا ہے کہ جو اعتراض مرزاقادیانی کے الہام پر ہوتے ہیں۔ وہی قرآن مجید پر بھی ہوتے ہیں۔ نعوذ باﷲ! اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کلام پر بھی اور جو اعتراض مرزاقادیانی پر ہوتے ہیں وہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی، اور معجزات تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مکروہ اور قابل نفرت مرزاقادیانی کی شان اس سے بالا وہ کیوں ایسے مکروہ کام کسی