زجاج جوہری سیرا فی ابو علی فارسی خلیل ابن احمد اخفش ثلثہ اصمعی کسائی سیبویہ مبروز مخشری وغیرہ ہے۔ کچھ اقوال اس بارہ میں نقل فرماتے تو یہ مباحثہ نحوی مولوی صاحب کا کسی قدر مابہ الامتیاز ہو جاتا۔ اگرچہ بمقابل مرزاقادیانی جیسے مؤید من اﷲ کے ان ائمہ کے نقول اقوال بھی کچھ وقعت نہیں رکھتے۔ ملاحظہ فرماؤ۔ کتب قراء اگر میسر نہ ہوں تو مطالعہ کرو۔ کتب مولانا شاہ ولی اﷲ صاحب اگر وہ بھی بالفعل نہ ملیں تو دیکھو فوز الکبیر۔
اب اگر آپ ان ائمہ کے اقوال سے خلاف ثابت نہ کر سکے اور ضرور نہ کر سکو گے اور آپ کیا، آپ کا تمام گروہ اور آپ کے مصنوعی مسیح جو ملہم وموسوس من الجنۃ والناس ہیں۔ سب مل کر بھی اس کا خلاف ثابت نہ کر سکو گے۔ تو پھر اس بے جا تعلّی کر لینے اور مشخیت بگھارنے سے کیا حاصل ہوا۔ اے احسن المناظرین اگر فقط نام گنوا دینے سے کچھ فخر ہو تو ایک بچہ آپ سے دو چار نام زیادہ گنوا دے گا۔ پھر اس سے فائدہ اس کے خلاف ان ائمہ کے اقوال سے ثابت کر کے دکھاؤ۔ کوئی ایک قول تو ان ائمہ کا نقل کر دو ورنہ خدا سے ڈرو اور اس تعلّی سے توبہ کرو۔
ناظرین! اب یہ ناچیز آپ کو جناب احسن المناظرین کی ایک عجیب لیاقت اور کمال فہم اور غایت تبحر کا حال بتاتا ہے۔ چونکہ آپ علاوہ فہم عالی کے مؤید بالہام بھی ہیں۔ اس وجہ سے حضرت شرح جامی کی اس عبارت سے دھوکا کھا بیٹھے ہیں۔ جواب میں نقل کرتا ہوں۔ عبارت شرح جامی ’’ولزمت ای نون التاکید فی مثبت القسم ای فی جوابہ المثبت لان القسم محل التاکید‘‘ مگر جناب احسن المناظرین حضور کے خیال میں یہ نہیں آیا کہ شرح جامی والے کو اس شرط کے لگانے سے اس وجہ سے غنا ہوگیا کہ وہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ نون تاکید جو امر نہی استفہام تمنی عرض قسم میں آتا ہے وہ مستقبل کے ساتھ خاص ہے۔ اب فرمائیے کہ بعد اس تصریح کے شرط لگانے کی کیا ضرورت تھی۔ مگر جناب مصنوعی مسیح صاحب کی توجہ سے کچھ ایسے محو ہیں کہ جناب کو پیچھے کی کچھ خبر نہ نفس المضارع الانادر اولا یکتفے عن