اور اﷲ سے ڈرتے رہو۔ اﷲ کا عذاب سخت ہے اور اگر تم میں کسی امر میں جھگڑا واقع ہوتو اس کو اﷲ اور رسول کی طرف پھیرو۔ اگر اﷲ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو بہتر اور ٹھیک کام یہی ہے اور ہم کو دین ناسخ کی معرفت دی اور اس کے حقائق دقائق سے آگاہ فرمایا۔ کسی مؤمن مرد اور عورت کو لائق نہیں کہ جب اﷲ اور رسول کوئی حکم فرمادے تو کسی طرح کی چون وچرا کریں اور جس نے اﷲ اور رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہ ہوا۔ محمدﷺ تم مردوں میں سے کسی کا باپ نہیں۔ لیکن رسول ہے اﷲ کا اور ختم کرنے والا نبیوں کا اور اﷲ ہر چیز جانتا ہے اور ہم کو اپنے پورے فضل اور کامل نعمت سے مشرف فرمایا۔ چنانچہ کتاب مبارک میں ارشاد ہوتا ہے کہ آج کے دن میں نے تمہارا دین کامل اور اپنی نعمت کو پورا اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کیا اور اﷲتعالیٰ، سب کے سردار اور ساری مخلوق سے بہتر پر رحمت کرے۔ جس کو تمام جہان پر رسول کر کے بھیجا۔ بشارت سنانے والا اور ڈرانے والا اور جس کو اس بشارت سے خود سند فرمایا کہ ہم نے تم کو فتح ظاہر دی اور تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخشے اور اپنی نعمت تم پر پوری کی اور سیدھا راستہ بتایا اور پوری مدد کی اور اس کی آل پاک پر جو نذروں کو پورا کرتے اور قیامت کے دن سے ڈرئے تھے اور اﷲ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے تھے اور اس کے اصحاب پر جو ایمان لاتے اور ہجرت کی اور اﷲ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کیا وہ لوگ اﷲ کے نزدیک بڑے درجے والے ہیں اور وہی مراد کو پہنچے، اﷲ ان کو اپنی رحمت اور رضامندی اور بہشتوں کی بشارت دیتا ہے۔ جس میں ان کے لئے نعمت ہے ہمیشہ کی۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
اما بعد! اگرچہ انسان کی ابتداء ایک نطفۂ ناپاک ہے اور آخر ایک مشت خاک، مگر صانع حقیقی نے اس نطفۂ ذلیل کو اپنی صنعت کاملہ سے ایسا بنایا ہے کہ یہ اس کا نمونہ کہلایا۔ ’’ان اﷲ خلق اٰدم علیٰ صورۃ الرحمن‘‘ اور اس بے ارادہ اور بے حس مشت خاک کو اپنی قدرت تامہ سے وہ عزم اور ارادہ عنایت فرمایا کہ اس نے اپنی ترقی کی حد سے بھی کہیں بڑھ کے خیال جمایا۔ لیکن اس میں چونکہ کوئی ذاتی قوت نہیں ہے۔ صرف عنایت ہی عنایت ہے۔ لہٰذا جب تک اپنی حقیقت اور صانع حقیقی کی قدرت کاملہ اور منعم کے انعام عام پر نظر رکھتا ہے اور محض اس کی عنایت پر بھروسہ کر کے کسی میدان میں قدم بڑھاتا ہے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ’’لئن شکرتم لا زیدنکم‘‘ اور جب چلتے چلتے کچھ گھمنڈ آگیا تو خودی کا پردہ چھا گیا۔ وہیں سے اوندھے منہ آتا ہے، گرایا جاتا ہے۔ کیا کرایا سب گنواتا ہے۔ ’’ولئن کفرتم ان عذابی لشدید‘‘ اسی واسطے