علاوہ اس کے باوجود مطالبہ آپ نے کسی پرچہ میں دلیل وفات مسیح علیہ السلام تحریر نہیں فرمائی۔ ہاں پرچہ اخیر میں دو دلیلیں لکھی ہیں تو اب مہلت آپ جواب کی نہیں دیتے ہیں۔ کیا یہی طبعی طور پر فریقین کے بیانات کا ختم ہونا ہے۔ اس سے صریح آپ کی چالاکی معلوم ہوتی ہے۔ آپ کو کتمان حق ودجل وتمویہ مقصود ہے۔ اظہار صواب واحقاق حق ہرگز مطلوب نہیں۔ اگر احقاق حق منظور ہوتا تو ایسے امور کا ارتکاب آپ ہرگز نہ کرتے۔ آپ اگر سچے ہیں تو پھر دہلی میں آکر مباحثہ حیات ووفات کو ختم کیجئے۔ اس کے بعد نزول مسیح علیہ السلام میں پھر اپنے مسیح موعود ہونے میں بحث کیجئے۔ ورنہ آپ مسیح کاذب تصور کئے جاویں گے۔
قولہ… اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد جب پبلک کی طرف سے منصفانہ رائیں شائع ہوں گی اور ثالثوں کے ذریعہ سے صحیح رائے جو حق کی مؤید ہو پیدا ہو جائے گی تو اس تصفیہ کے بعد آپ تحریری طور پر دوسرے امور میں بحث کر سکتے ہیں۔
اقول… یہ امر معاہدہ وشرط کے خاف ہے۔ کیونکہ آپ تین رقعوں میں تحریر فرماچکے ہیں کہ: ’’پہلے مسئلہ حیات ووفات مسیح ابن مریم میں بحث ہوگی۔ اس کے بعد نزول مسیح ابن مریم میں اور عاجز کی مسیح موعود ہونے میں یہ قید جو اب آپ نے زیادہ کی ہے۔ یعنی اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد جب پبلک کی طرف سے منصفانہ رائیں شائع ہوں گی اور ثالثوں کے ذریعہ سے صحیح رائے جو حق کی مؤید ہو پیدا ہو جائے گی۔‘‘
کسی رقعہ میں نہیں تحریر فرمائی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو دفع الوقتی مقصود ہے۔ احقاق حق سے کچھ کام نہیں بھلا یہ تو فرمائیے کہ وہ پبلک کون ہوگی اور وہ ثالث کون ہوں گے۔ اگر میری جماعت نے فیصلہ کیا تو آپ اس کو تسلیم نہ کریں گے اور آپ کی جماعت نے فیصلہ کیا تو میں اس کو تسلیم نہ کروں گا۔ پھر وہ فیصلہ کرنے والی جماعت کون ہوگی۔ میرے نزدیک اگر جماعت پر ہی فیصلہ کرنا رکھا جاوے تو یہ شکل عمدہ معلوم ہوتی ہے کہ میری چاروں تحریریں اور آپ کی تین تحریریں ایک جماعت کے سامنے پیش ہوں کہ ان میں دو آدمی میرے مذہب کے میری پسند کی موافق ہوں اور دو آدمی آپ کے مذہب کے آپ کی پسند کے مطابق اور ایک وہ شخص ہو کہ نہ میری جماعت میں داخل ہو اور نہ آپ کی جماعت میں جیسے کوئی عیسائی عالم یا کوئی آریہ سماج عالم یا کوئی نیچری عالم مانند سید احمد خان صاحب وغیرہ کے اور اس کا منتخب کرنا بھی ہم دونوں کے اتفاق سے ہو۔ پھر فیصلہ کثرت رائے پر کیا جاوے اس کے سوا اور کسی طرح پر کسی جماعت کا فیصلہ قابل قبول نہیں معلوم ہوتا۔