ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٣٣ اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی ض ض ض چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام علمی ملفوظات : (١) مولانا محمد اِسماعیل صاحب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت سے سوال کیا کہ سورۂ کافرون میں تکرارِ الفاظ کیا تاکید کی وجہ سے ہے ؟ اِرشاد فرمایا تاکید بھی ہے اَور اَلتَّاسِیْسُ اَوْلٰی مِنَ التَّاکِیْدِ (تاسیس تاکید سے اُولی ہے) اَور اِرشاد فرمایا کہ مکہ میں دو قسم کے کافر تھے ایک وہ جو بتوں کو بالذات معبود سمجھتے تھے، دُوسرے وہ جو بالصفات معبود سمجھتے تھے یعنی بالذات اِلٰہ نہیں سمجھتے تھے ہاں الوہیت کی صفات میں شریک سمجھتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے مکرر اِرشاد فرما کر اِن دونوں قسم کے فرقوں کا اِبطال کیا ہے۔ (٢) مولانا محمد اِسماعیل صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت رحمة اللہ علیہ سے سوال کیا کہ ( غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ ) کا ترجمہ علمائِ دہلی (شاہ رفیع الدین) وغیرہ نے بدل اَور مبدل منہ کا کیا ہے اَور حضرت شیخ الہند نے موصوف اَور صفت کا ترجمہ کیا ہے تو کیا مُنْعَمْ عَلَیْہِمْ مَّغْضُوْبِ اَور ضَآلْ بھی ہوتے ہیں ؟ اِرشاد فرمایا بیشک مَغْضُوْبِ اَور ضَآلْ مُنْعَمْ عَلَیْہِمْ بھی ہوتے ہیں جیسا کہ یہود و نصاریٰ اَوّلاً مُنْعَمْ عَلَیْہِمْ تھے، بعد میں مَغْضُوْبِ اَور ضَآلْ ہوگئے۔ (٣) راقم الحروف نے سوال کیا کہ کیا قرآن شریف کے الفاظ آنحضرت ۖ کے تھے اَور