ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
(٦ ) ترجمہ شہادتین : یہ شاہ عبدالعزیز دہلوی سے منسوب ١ عربی رسالہ ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' کا اُردو ترجمہ ہے۔ یہ ترجمہ مولانا نے نواب ذوالفقار علی رئیس باندا کی فرمائش پر ١٢٤٦ھ/١٨٣٠ء میں کیا تھا۔ (٧) آداب الحرمین : یہ رسالہ ١٢٤٩ھ /١٨٣٣ء کی تالیف ہے۔ مطبع محمدی لکھنؤ سے محمد حسین نے ١٢٥٧ھ/ ١٨٤١ء میں شائع کیاتھا۔ یہ رسالہ مولانا نے سیّد میرک جان شناور لکھنوی کی فرمائش پر لکھا تھا۔ اِس میں حج اَور زیارت ِ مدینہ منورہ کے متعلق ضروری مسائل دُر المختار اَور شرح وقایہ سے مرتب کیے گئے ہیں۔ (٨) رسالہ منع قراء ت ِفاتحہ خلف الامام : یہ رسالہ موصوف نے اَحناف کے معرکۂ آراء مسئلہ مقتدی کے اِمام کے پیچھے فاتحہ نہ پڑھنے کی تائید میں لکھاہے مگر یہ نسخہ ناپید ہے۔ ١ یاد رہے کہ رسالہ ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب (م: ١٣٣٩ھ) سے منسوب ہے اِس سلسلہ میںباقیاتِ فتاوی رشیدیہ کے مرتب مولانا نورالحسن راشد کاندھلوی مدظلہ کی تحریر ملا حظہ فرمائیں : ''یہ تمام روایات موضوعات کے قبیل سے ہیں، مشتبہ، کمزور اَور حد دَرجہ کی ضعیف تو اِن میں سے ہر ایک ہے، تفصیلات کا یہ موقع نہیں۔ یہ واقعةً محلِ تعجب ہے کہ شاہ عبدالعزیز کے حوالہ سے یہ چیزیں نقل کی گئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ''سِرُّالشَّہَادَتَیْنِ '' کی اَکثر روایتیں موضوع اَور پایۂ اِعتبار سے ساقط ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ حجة الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ کے فرزند والا تبار،برصغیر کے اُستاذالعلماء اَور علامہ اَجل محقق،نیز ''تحفہ اِثنا عشریہ'' جیسی کتابوں کے مصنف ایسی لغو و بے بنیاد روایتیں اَپنی کتاب یا تالیف میں نقل فرمائیں، اِس لیے اِس کتاب میں یا تواِلحاق ہوا ہے یا اِس کا حضرت شاہ عبدالعزیز سے اِنتساب صحیح نہیں۔'' (حاشیہ : باقیاتِ فتاوی رشیدیہ ص : ٣٣، طبع حضرت مفتی اِلٰہی بخش اَکیڈیمی ،اِنڈیا، ١٤٣٣ھ) مولانا نورالحسن راشد کاندھلوی مدظلہ کی اِس بات کی تائید اَور مزید تقویت قائد ِ اہل سنت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب کی تحریر سے ہوتی ہے،حضرت قاضی صاحب تحریر فرماتے ہیں : (باقی حاشیہ اَگلے صفحہ پر)