ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
تو عالَم کی تمام چیزیں یہ بتلاتی ہیں کہ کوئی قدرت طاقت ایسی ہے جس کی وجہ سے یہ کام ہو رہے ہیں ۔جو لوگ کہتے ہیں کہ خودبخود ہو رہا ہے وہ بھی کہتے ہیں کہ'' فطرت''(کی کار گزاری ہے یہ) اِتنے تک وہ بھی قائل ہیں۔ اَور جولوگ وجود ِ باری تعالیٰ کا اِنکار کرتے ہیں جیسے کمیونزم والے وہ بھی ایک دَرجہ میں خدا کو مانتے ضرور ہیں ۔آپ نے دیکھا ہوگا کہ تجہیز و تکفین میں یہ لینن وغیرہ جو ہیں اِن کا جو اَصل مذہب تھا یہودی تھے یا جو بھی کچھ تھے اُسی(مذہب کے) اِعتبار سے اِن کو دَفنایا گیا مقبرہ بنا یاگیا ۔ جو لوگ کمیونزم(اَپنانے) سے پہلے ہندوؤں کی طرح مشرک تھے بدھ مذہب والوں کی طرح مشرک تھے اَور اُن کے یہاں مُردوں کو جلایا جاتا تھا تو اَب بھی جلایا جاتا ہے ،یہ جو اَب مرے ہیں چند صدر پے دَرپے اُنہیں جلایا گیا تو کسی کو جلایا جاتا ہے کسی کو دَفنا یا جاتا ہے یعنی جو مذہب پہلے تھا اُن کا اُس کا اَثر چل رہا ہے اَندر اَندر، حالانکہ زبان سے یہ کچھ کہتے ہیں۔ اگر اللہ کے وجود پر دلائل مشکل ہیں تو اُس کا اِنکار اِس سے بھی زیادہ مشکل ہے : تو جیسے حق تعالیٰ کے وجود کا ثبوت اَور نظر آنا مشکل ہے ویسے وجود کا اِنکار بھی بڑا مشکل ہے یہ کام سارے خود بخود ہوجائیں یہ نہیں ہو سکتا یہ وہ مانتے ہیں اَور جاپان میں غالبًا ملاقات ہوئی تھی اَمریکہ کے صدر اَور رُوس کے صدر کی تو اُس نے کہا تھا کہ لڑائی اَگر ہوئی جنگ چھڑی اَور نقصان ہوا ''خلقِ خدا'' کا لوگوں کا نقصان ہوا تو ''خدا'' ہمیں ''معاف'' نہیں کرے گا ١ اَب وہ کمیونزم کا قائل کمیونسٹوں کا سردار اُس نے یہ جملہ کہا کہ خدا ہمیں معاف نہیں کرے گا ۔ تو معلوم ہوا کہ آخرت کا بھی تصور ہے مَا بَعْدَ الْمَوْت بھی کچھ ہوتا ہے یہ تصور بھی ہے۔ ١ ''مخلوق'' اَور اُس کے'' خالق'''' پیشی'' اَور'' سزا و جزا ''کا بھی تصور ہے۔(محمود میاں غفرلہ)