ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
اَور بہت کم آبادی ایسی ملے گی جو خدا کا اِنکار کرتے ہوں، رُوس کے اَندر جو ممبر ہیں وہ کمیونسٹ ہونے چاہئیں، کمیونزم پر اُن کا اِیمان ہو، مذاہب کی نفی پر اِیمان ہو مگراُن کا حال دیکھ لیں تو یہی ہے کہ جو مرتا تھا اَور جلتا تھا وہ آج بھی جلتا ہے اَور جو مرتا تھا دفن ہوتا تھا وہ آج بھی دفن ہوتا ہے اَور جب مشکل پڑتی ہے تو خدا یاد آیا ہے اَور لکھا بھی تھا اُنہوں نے اُس زمانے میں ع جب کیا تنگ بتوں نے تو خدا یاد آیا وہ ہیں بہت کم اَوروہ بھی خدا کو ماننے سے خالی نہیں ہیں۔ اللہ کے وجود کے منکر ''فطرت'' کے قائل ہیں : اَب جو ناسمجھ ہیں اَور نا سمجھی میں اِنکار کرتے ہیں اُن میں بھی تو دَرجے ہیں بالکل اِنکار کرنے والے بھی ملیں گے وہ کیا کہتے ہیں سب کام'' فطرت'' سے ہوتے ہیں تو فطرت کوئی طاقت ہوئی نا۔ مسلمان ''فطرت'' سے بھی بالا ایک ذات کے قائل ہیں : تو اُنہوں نے جس طاقت کو فطرت کہا ہے تو اُس سے پرے ایک طاقت ہے جو سب سے بڑی ہے جو ایک ہے اَور وہ خدا ہے کیونکہ ایک ہونا اِس تک تو پہنچنا ہی پڑتا ہے، سوچتے سوچتے آدمی ایک ہونے تک تو پہنچتا ہے پھر اُس سے مرکب پیدا ہوئے جیسے گنتی میں ''ایک'' کے بغیر تو'' دو'' بنے گا نہیں تو ایک تک تو پہنچنا لازمی ہے پھر اُس کے بعد مرکبات ہیں اِنسان مرکب ہو گیا اِنسان کی رُوح وہ بھی مرکب ہے مگر بِاَمْرِاللّٰہْ پیدا ہوئی ہے اَور تمام چیزیں مرکبات ہیں، یہ سبزی یہ پھول یہ پیداوار جس چیز کی بھی ہو سب مرکب ہیں۔اَور اِنسان جو دیکھتا ہے اِیجاد کرتا ہے وہ اُسی کی چیزوں کو جوڑ جوڑ کر نئی اِیجادات کرلیتا ہے جو اُس نے پیدا فرمائی وہ بھی مرکب اَور جو یہ اِنسان بناتا ہے یہ اُن مرکبات سے مرکب۔ اِکائی سے نیچے کی طرف سفر ! : اَور کبھی نفی کی طرف چلتے ہیں تونفی کی طرف چلنا اَب شروع کیا ہے تو بھی ایک طاقت نظر آئی،