ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
اِیمان سلب ہوجائے یعنی مرتے وقت کلمہ ہی نصیب نہ ہومعاذ اللہ ایسی بات ہوجائے۔ آخری وقت کلمہ، اِس کی وضاحت : ''کلمہ نصیب نہ ہو نے' ' کامطلب ایک تو یہ ہے کہ زبان سے نہ کہہ سکیں ایسے لوگ تو بہت ہیں وہ تو شہید بھی ہوتے ہیں وہ کہتا ہوتا ہے اِدھر ہے دُشمن اَوراِتنے میں گولی آکر لگ جاتی ہے مگر وہ کہلائے گا یہ کہ کلمہ گو ہے وہ کہلائے گا شہید ہے۔ وہ ہدایت دے رہا ہے کچھ کر رہا ہے اَور اِسی میں اُس پر حملہ ہوگیا اَور وہ شہید ہو گیا کلمہ نہیں پڑھ سکا تو کوئی حرج نہیں وہ کلمہ ہی کے لیے تو شہید ہوا ہے، گویا اُس کے رَگ وریشہ میں کلمہ آگیا تو اُس کو تو نہلایا بھی نہیں جاتا وہ پاک سمجھا جاتا ہے زخموں سمیت خون بھی اُس کا اُسی طرح رہتاہے صرف زائد چیزیں اُتار لی جاتی ہیں جوتے وغیرہ ورنہ بِلا غسل کے کفن دے کر نماز پڑھ کر دفن کیا جاتا ہے۔تو بلا کلمہ کے، مطلب یہ ہوتا ہے کہ کلمہ کا جو مفہوم ہے یعنی اِیمان وہ نہ سلب ہوجائے معاذ اللہ، اِیمان سلب ہونے کا مطلب یہ ہے ۔اَور حبط عمل کامل جو ہے وہ بھی وہی ہے تو اُس سے ڈرتے رہنا چاہیے ،تو یہ اِعتماد کر لینا کہ کلمہ پڑھ لیا ہے تو بخشے گئے بس اَب جو چاہے کریں اِس غلط فہمی میں لوگ نہ مبتلا ہوجائیں کہیں اِس واسطے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو روک دیا۔ حضرت معاذ نے یہ حدیث کب اَور کیوں بیان کی ؟ : اَب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ حدیث تھی اَور سناتے نہیں تھے ! کب بتایا ہے ؟ جب وفات کے آثار ظاہر ہوئے طاعون پھیلا ہوا تھا شام کے حصے عمواس میں اُس زمانے میں شاگردوں کو بتلایا ہے کہ یہ ہے اَور میں اِس لیے بتا رہا ہوں کہ حدیث ہے یعنی حدیث وغیرہ کا چھپانا منع ہے تو یہ کہیں میرے ہی ساتھ نہ چلی جائے اِس واسطے میں بتا رہا ہوں تمہیں ،آثار ایسے نظر آ رہے ہیں کسی کا پتہ نہیں کون زندہ رہے کون نہ رہے تو اَخْبَرَ بِھَا مُعَاذ عِنْدَ مَوْتِہ تَأَثُّمًا ١ اَگلی حدیث میں ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٢٥