ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
قرآن کی حفاظت کا جو مؤکد وعدہ کیا گیا ہے یہ وعدہ چار اُمور کی حفاظت کو شامل ہے : (١) حفاظت ِقرآن کریم (٢) حفاظت ِطرز و تلفظ و لہجہ قرأتِ قرآن (٣) قرآن کے مطالب و معانی کی حفاظت (٤) قرآن کی عملی شکل کی حفاظت اَلحمد للہ ! حفاظت کی یہ چاروں قسمیں آج تک موجود ہیں اَور اِن میں آج تک کوئی فرق نہیں آیا اَلبتہ مستشرقین نے حفاظت پر شبہ پیش کیا ہے۔ شبہ نمبر ١ : کہ قول اِبن مسعود ہے کہ فاتحہ و معوذتین قرآن سے نہیں ۔ ٭ اِس کا جواب اَوّلاً یہ ہے کہ اِبن مسعود کی طرف اِس قول کو منسوب کرنا صحیح نہیں جیسے نووی نے شرح المہذب میں لکھا ہے : وَمَا نُقِلَ مِنَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ لَیْسَ بِصَحِیْحٍٍٍ اَور اِبن حزم نے ''القدح المعلٰی'' میں لکھا ہے : ''ھٰذَا کِذْب عَلَی ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَِنَّمَا صَحَّ عِنْدَ قِرَائَ ةِ عَاصِمٍ مِنْ زِرٍّ عَنْہُ وَفِیْہَا الْمُعَوَّذَتَانِ وَالْفَاتِحَةُ ۔'' '' یعنی اِنکار فاتحہ اَور معوذتین کو اِبن مسعود کی طرف منسوب کرنا جھوٹ ہے بلکہ اِبن مسعود سے صحیح قراء ت جو حضرت عاصم نے حضرت زر کے ذریعہ اِن سے نقل کی ہے وہی ہے اَور اُس میں فاتحہ اَور معوذتین موجود ہی ہے۔'' ٭ دوم اگر یہ قول ثابت مانا جائے، تو اِبن الصباغ فرماتے ہیں یہ اُس وقت کی بات ہے کہ اِن کا تواتر معلوم نہ تھاجب اِبن مسعود کو یہ تواتر معلوم ہوا تو رُجوع کیا اَور دلیل رُجوع خود اِبن مسعود کی قرأت ہے جو عاصم نے زر کے ذریعہ اِن سے نقل کی ہے۔ ٭ سوم اِبن قتیبہ نے مشکلات القرآن میں یہ جواب دیا ہے کہ اِبن مسعود فاتحہ اَور معوذتین کی قرأت کے قائل تھے کتابت کا اِنکار کر رہے تھے کہ کتابت محفوظیت کے لیے ضروری ہے اَور یہ تینوں