Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013

اكستان

8 - 62
اللہ کی ذات و صفات میں شریک جاننے ) سے چلا ہے ۔ 
اَور حدیث شریف میں آتا ہے کہ اِس کی اِبتدا بھی اِسی طرح ہوئی تھی کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے میں کفر تھا نہ شرک تھا بعد کے دَور میں اِسی طرح ہو اہے کہ اُنہوں نے اُن لوگوں کے بت تراش لیے جنہیں بزرگ سمجھتے تھے تصویریں بنالیں جنہیں بزرگ سمجھتے تھے اُن کی ،کس لیے  ؟  تبرکاً اَور  یادگار کے طور پر ،اِس لیے نہیں کہ وہ شریک سمجھتے ہوں ،وہ غلط کار ہوں، یہ بات نہیںتھی لیکن جب وہ ختم ہوگئے اَور اَگلی نسلیں آئیں تو اُنہوں نے اُن کو ڈنڈوت کرنی شروع کردی جیسے ہاتھ جوڑتے ہیں سر جھکالیتے ہیں  یا  سجدہ کرلیتے ہیں  یا  اَور آگے................... تو پھر عبادت شروع کردی، کہتے ہیں (  مَا نَعْبُدُھُمْ اِلاَّ لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی  ) ہمیں اللہ کا مقرب بنائیں اِس لیے ہم پوجتے ہیں اِن کو۔  تو اِنسان تو یہ دیکھتا ہے کہ دِن رات جو کام ہوتے ہیں بادشاہت تھی پہلے بادشاہ تک پہنچنا اَور اَب صدر  تک پہنچنا واسطہ دَر واسطہ ہوتا ہے کوئی اُس کا ملنے والا ڈھونڈیں گے، وہ آپ کو مِلادے تومِلادے ورنہ تومِلنا ہی نہیں ہو سکتا، اِسی طرح خدا کے بارے میں بھی جتنی بھی غلطی پر قومیں گزری ہیں مشرک گزری ہیں اُن کا عقیدہ یہی تھا کہ خدا تک براہِ راست پہنچنا جو ہے وہ بغیر اِن کے نہیں ہوگا۔ 
خدا کا شکرہے مسلمان تو اِس میں نہیں ہیں مبتلا ورنہ تو نماز ہی وہاں پڑھا کرتے جہاں بزرگ  کا مزار ہوتا وہ آگے اَور نماز اُدھر ،اِسی لیے قبر کے سجدے کو منع کرتے ہیں اَور اِس میں دُنیا بھر میں کسی کا اِختلاف نہیں ۔ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، دیوبندی، بریلوی کوئی لے لیں کسی کا اِختلاف نہیں ہے کہ قبر کو سجدہ چاہے تعظیم کی نیت سے ہو خدا بنا کر نہ ہو وہ حرام ہے، سب نے یہ لکھا ہے سب نے یہ فتوی دیا ہے، یہ تو بالکل جاہل جو نماز بھی نہیں پڑھتے وہ ایسا کچھ کر لیتے ہیں ،باقی جو نماز پڑھتے ہیں وہ تو ایسی حرکت نہیں کرتے ، نماز پڑھنے کے لیے وہ مسجد ہی میں جائیں گے اِمام ہی ڈھونڈیں گے خدا ہی کی عبادت کریں گے لیکن عقیدت میں کچھ دَخل اُن بزرگوں کو دے دیتے ہیں ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 اگر اللہ کے وجود پر دلائل مشکل ہیں تو اُس کا اِنکار اِس سے بھی زیادہ مشکل ہے : 6 66
4 مخصوص مقاصد کے لیے بودے نعرے اَور نظریات : 7 66
5 دُنیوی نظام اَور عقل کا دھوکہ : 7 66
6 اللہ کی ذات و صفات میں شریک جاننے ) سے چلا ہے ۔ 8 66
7 مسلمان ''فطرت'' سے بھی بالا ایک ذات کے قائل ہیں : 10 66
8 اِکائی سے نیچے کی طرف سفر ! : 10 66
9 دُنیا دارُالامتحان ہے جہالت عذر نہیں بن سکتی : 11 66
10 ایک اِشکال کا جواب : 13 66
11 آخری وقت کلمہ، اِس کی وضاحت : 15 66
12 حضرت معاذ نے یہ حدیث کب اَور کیوں بیان کی ؟ : 15 66
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٠ عصرحاضر میں طریق ِاِجتہاد 17 1
16 ٭ مشینی ذبیحہ درست ہے یا نہیں ؟ 19 14
17 قسط : ٣٣ اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
18 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 23 17
19 علمی ملفوظات : 23 1
20 لطائف ِ علمی : 25 1
21 قسط : ١٩پردہ کے اَحکام 26 1
22 عورتوں کے لیے بازار میں جانے کا شرعی حکم : 26 21
23 عورتوں کے لیے زیارت ِ قبور کا حکم : 26 21
24 بوڑھی عورت کے لیے بِلا محرم سفر کرنے کی گنجائش : 27 21
25 بوڑھی عورت کے لیے پردہ میں تخفیف : 28 21
26 عورت کے تنہا سفر کے ممنوع ہونے کی علَّت : 28 21
27 شوہر بیوی کا آپس میں پردہ : 29 21
28 بیوی کا ستر دیکھنے کا نقصان : 30 21
29 صحبت کے وقت دُوسری عورت کا تصور کرنا حرام ہے : 30 21
30 سیرت خلفائے راشدین 31 1
31 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 31 30
32 حالات قبل اِسلام : 32 31
33 حالات بعد اِسلام قبل ِ ہجرت : 32 31
34 حالات بعد ہجرت : 34 31
35 غزوۂ بدر : 34 34
36 غزوۂ اُحد : 35 34
37 غزوۂ خندق : 35 34
38 غزوۂ بنی مصطلق : 35 34
39 غزوۂ حدیبیہ : 35 34
40 غزوۂ خیبر : 36 34
41 غزوۂ حنین : 36 34
42 قسط : ١ قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت 37 1
43 لسانی عظمت : 37 42
44 حفاظتی عظمت : 38 42
45 قرآن کی حفاظت کا جو مؤکد وعدہ کیا گیا ہے یہ وعدہ چار اُمور کی حفاظت کو شامل ہے : 39 42
46 بقیہ : اَنفاس ِ قدسیہ 41 17
49 جذبۂ جہاد : 43 46
50 جہاد میں شرکت کے لیے روانگی : 43 46
51 شعر وسخن کا ذوق : 45 46
52 (١) نصیحةُ المُسلمین : 46 46
53 (٢) تحفة الاخیار ترجمہ مشارق الانوار : 46 46
54 (٣) رسالہ ٔجہادیہ : 47 46
55 (٥) شفاء العلیل ترجمہ اَلقول الجمیل : 48 46
56 (٦ ) ترجمہ شہادتین : 49 46
57 (٧) آداب الحرمین : 49 46
58 (٨) رسالہ منع قراء ت ِفاتحہ خلف الامام : 49 46
59 گلدستۂ اَحادیث 51 1
60 حسد کے قابل دو شخص : 51 59
61 دو چیزیں جو مؤذنوں کی گردنوں میں لٹکی ہوئی ہیں : 52 59
62 دو خصلتیں جوکسی مومن ِ کامل میں جمع نہیں ہو سکتیں : 53 59
63 اَخبار الجامعہ 58 1
64 بقیہ : گلدستہ اَحادیث 60 59
65 وفیات 61 1
66 6 1
Flag Counter