ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
اِس حوالہ سے مؤذنین کو چاہیے کہ وہ اَپنی اِس عظیم ذمہ داری کااِحساس کرتے ہوئے بڑی اِحتیاط کے ساتھ اَور اَوقات کی پوری رعایت کرتے ہوئے اَذان کہا کریں تاکہ مسلمانوں کے اِن دونوں اَعمال میں خلل واقع نہ ہو۔ دو خصلتیں جو کسی منافق میں جمع نہیں ہو سکتیں : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِیْ مُنَافِقٍ حُسْنُ سَمْتٍ وَّلَا فِقْہ فِی الدِّیْنِ۔ ( ترمذی شریف ج ٢ ص ٩٨ ، مشکوة شریف ص ٣٤ ) ''حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب ِرسالت مآب ۖ نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں جو کسی منافق میں جمع نہیں ہو سکتیں : (١) اچھے اَخلاق (٢) فقاہت فی الدین۔ '' اِس حدیث شریف میں اِس بات کی رغبت دِلائی جارہی ہے کہ چونکہ یہ دو خصلتیں کسی منافق میں نہیں پائی جا سکتیں یہ مومن ِمخلص ہی کا حصہ ہیں اِس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اِن کو اپنے اَندر پیدا کرنے کی کوشش کرے، اچھے اَخلاق اَپنائے اَور علم حاصل کر کے دین میں فقاہت پیدا کرے۔ دو خصلتیں جوکسی مومن ِ کامل میں جمع نہیں ہو سکتیں : عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِیْ مُؤْمِنٍ اَلْبُخْلُ وَسُوْئُ الْخُلُقِ۔'' ( ترمذی شریف ج ٢ ص ١٧ ، مشکوة شریف ص ١٦٥ ) '' حضرت اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب ِرسول اللہ ۖ نے فرمایا : دو خصلتیں ایسی ہیں جو کسی مومن ِ( کامل) میں اَکٹھی نہیں ہوسکتیں :(١) بخل ، (٢) بد اَخلاقی۔ '' (باقی صفحہ ٦٢)