ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
وجہ خلوت (تنہائی) معلوم ہوتی ہے۔ فرمایا نہیں بلکہ وجہ یہ ہے کہ سفر میں فساد کا موقع بہت مِلتا ہے دُور دُور تک کوئی اِمداد کرنے والا نہیں ہوتا اَور محرم کے ساتھ ہونے سے خود عورت کے دِل میں بھی ایک قسم کی قوت ہوتی ہے کہ اَگر کوئی بات پیش آئی تو آواز دینے پر موجود ہو سکتا ہے اَور خبر لے سکتا ہے۔ (الافاضات الیومیہ ) شوہر بیوی کا آپس میں پردہ : اَپنے شو ہر سے کسی جگہ کا پردہ نہیں ہے تم کو اُس کے سامنے اَور اُس کو تمہارے سامنے سارے بدن کا کھولنا درست ہے مگر بے ضرورت ایسا کرنا اچھا نہیں۔ (بہشتی زیور ) شو ہر کے رُو برو (سامنے) کسی جگہ کا بھی اِخفاء (پردہ) واجب نہیں گو خاص بدن کو دیکھنا خلافِ اُولیٰ ہے۔ ٭ قَالَتْ سَیِِّدَتُنَا اُمُّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَةُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا مَا مَحْصَلُہ لَمْ اَرَ مِنْہُ وَلَمْ یَرَمِنِّیْ ذٰلِکَ الْمَوْضَعِ اَوْرَدَہ فِی الْمِشْکٰوةِ ۔ ''اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ مخصوص مقام (یعنی شرمگاہ) نہ حضور ۖ نے میرا دیکھا اَور نہ میں نے اُن کا دیکھا۔'' ٭ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مَرْفُوْعًا اِذَا جَامَعَ اَحَدُکُمْ زَوْجَتَہ اَوْ جَارِیَتَہ فَلَا یَنْظُرُ اِلٰی فَرْجِھَا فَاِنَّ ذٰلِکَ یُوْرِثُ الْعَمٰی قال ابن الصلاح جید الا سناد کذا فی الجامع الصغیر (بیان القرآن سورہ نور ص ٨، ١٦) '' حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعًا مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اَپنی بیوی یا باندی سے جماع کرے تو اُس کی شرمگاہ نہ دیکھے کیونکہ یہ اَندھے پن کو پیدا کرتا ہے۔ اِبن ِصلاح فرماتے ہیں کہ اِس کی اَسناد اچھی ہے۔ جامع صغیر میں اِسی طرح ہے۔ ''