ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
گلدستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) حسد کے قابل دو شخص : عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَاحَسَدَ اِلَّا فِی اثْنَتَیْنِ رَجُل آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَسَلَّطَہ عَلٰی ھَلَکَتِہ فِی الْحَقِّ وَرَجُل آتَاہُ اللّٰہُ الْحِکْمَةَ فَھُوَ یَقْضِیْ بِھَا وَیُعَلِّمُھَا۔'' ( بخاری ومسلم بحوالہ مشکوة ص ٣٢ ) ''حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ۖ نے فرمایا : حسددو شخصوں کے سوا کسی پر کرنا جائز نہیں، ایک تووہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر اُسے راہِ حق میں خرچنے کی توفیق دی، دُوسرا وہ شخص جسے خدا نے حکمت عطا کی چنانچہ وہ اُس کے مطابق فیصلے کرتا ہے اَور (دُوسروں کو) حکمت سکھاتا ہے۔ '' عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لاَحََسَدَ اِلَّا فِی اثْنَتَیْنِ رَجُل آتَاہُ الْقُرْآنَ فَھُوَ یَقُوْلُ بِہ اٰنَائَ اللَّیْلِ وَاٰنَائَ النَّھَارِ وَرَجُل آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَھُوَ یُنْفِقُ اٰنَائَ اللَّیْلِ وَاٰنَائَ النَّھَارِ ۔( بخاری ومسلم بحوالہ مشکوة ص ١٨٤ ) ''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ اَکرم ۖ نے فرمایا حسد دو شخصوں کے سوا کسی پر جائز نہیں : ایک تو وہ جسے حق تعالیٰ شانہ نے قرآن شریف کی تلاوت کی توفیق عطا فرمائی اَور وہ رات دِن اُس میں مشغول رہتا ہے، دُوسرا وہ جس کو حق تعالیٰ شانہ نے مال عطا فرمایا اَور وہ دِن رات اُس کو خرچ کرتا ہے۔ '' دونوں اَحادیث ِ مبارکہ میں جس حسد کا تذکرہ آیا ہے اُس سے مراد یہ ہے کہ اگر شریعت میں