ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
اِن جوابات سے ظاہر ہوا کہ جمہور شیعہ تحریف نہیں مانتے۔ شبہ نمبر ٣ : اِختلاف قراء تِ سبعہ کے اِعتبار سے کیا گیا ہے۔ '' اِختلافِ قراء ت '' و '' منسوخ التلاوت'' مثلاً آیتِ رجم سے تحریف کا شبہ ظاہر کرنا بھی غلط ہے کیونکہ تحریف اُسے کہتے ہیں کہ کسی شاہی دَستاویز میں دُوسرا آدمی اپنی طرف سے کوئی لفظ ڈالے یا کوئی لفظ نکال دے لیکن خود متکلم ایسا تصرف کرے کہ کسی حکمت کے تحت کسی لفظ کا اِضافہ یا اِزالہ کرے، یہ دُنیا کے کسی قانون میں تحریف نہیں۔ اِختلافِ قراء ت اَور نسخ تلاوت اِسی قسم میں داخل ہیں جو خود متکلم یعنی اللہ رب العٰلمین کی طرف سے ہے نہ غیر کی طرف سے۔(جاری ہے) بقیہ : اَنفاس ِ قدسیہ حضرت نے اِرشاد فرمایا لَانَأْکُلُھَا لِاَنَّ الشَّرِیْفَ قَدْ اٰذَانِیْ کَثِیْرًا میں نہیں کھاؤں گا اِس لیے کہ شریف (مکہ) نے مجھے بڑی اَیذائیں دی ہیں۔ (٥) دیوبند میں صوفی محمد حسن صاحب کا اِنتقال ہوا، جب جنازہ احاطہ مولسری میں آیا تو مولانا عبد الاحد صاحب مدظلہ نے حضرت سے عرض کیا حضرت! صوفی صاحب کو غسل بڑی مشکل سے دیا گیا ہے۔ حضرت نے اِرشاد فرمایا، کیا صوفی صاحب غسل کرنے سے اِنکار کرتے تھے ؟ (٦) درس ِ بخاری میں اِرشاد فرمایا، عجیب معاملہ ہے کہ لوگ چلتی کو گاڑی اَور میو ے کو کھویا کہتے ہیں۔ (جاری ہے)