ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
اِنہیں ایٹم(ATOM) نظر آگیا یہ اَلیکٹرون(ELECTRON) اَور پرو ٹون(PROTON) اُس میں مرکب نظر آگئے اَور ایک عالَم ہے زبردست طاقت ہے اُس میں اُس کو سب مانتے ہیں تونفی کی طرف جاتے ہیں ایک ہونے کی طرف جاتے ہیں اَور یہ تو مادّی طور پر ہے جو نظر آرہا ہے آلات کے ذریعہ دیکھا جاسکتا ہے لیکن یہ بھی تو بارادہ ٔاِلٰہی پیدا ہوا ہے اَور جب یہ معدوم ہوجاتا ہے تو بھی تو کچھ رہتا ہے بہرحال بہت مسائل ہیں اَور لطیف اَور دقیق مسائل ہیں لیکن عام فطرت کے سادہ لوگ دیکھ لیں آپ ، تو وہ توسل چاہتے ہیں اَور توسل ،توسط ،واسطے ماننے کسی سے ،یہ شرک ہے اَور سارے ہندو یہی کرتے ہیں یا پھر یہ کرنے لگتے ہیں رفتہ رفتہ کہ جہاں کوئی چیز عجیب نظر آئی خدا کی قدرت کی اُسے پوجنا شروع کردیا جس چیز سے نفع زیادہ نظر آیا اُس کو پوجنا شروع کردیا چاہے وہ درخت ہو چاہے وہ حیوان ہو۔ ہر اِنسان کا'' موَحِّد'' ہونا ضروری ہے ،''وجود کے علم'' کے بعدہی ''وجودکا اِنکار'' ہو سکتا ہے : تواللہ تعالیٰ کا فرمان بتلایا ہے اَنبیائِ کرام نے کہ ہر اِنسان کو توحید تک پہنچنا ضرور چاہیے، اَگر کوئی آدمی اُس کے پاس نبی نہیں پہنچا ہے تو فطری طور پر لازمًا وہ خدا کو مانے گا، اَکیلا اَگر ہوکہیں جیسے بعض بھیڑیے پال لیتے ہیں نااِنسانوں کو، اَخبارات میں آتا رہتا ہے کبھی کبھار ،وہ اِسے دُودھ بھی پلاتے ہیں پھر بڑا ہوجاتا ہے پھر وہ اُسی طرح رہنے لگتا ہے لیکن جب بڑا ہوگا اَور عقل آئے گی پھر ؟ اگرچہ اِنسانوں میں وہ نہیں رہا مگر ہے وہ اِنسان اُسے موحد ضرور ہونا چاہیے خدا کو ایک ماننے والا ضرور ہونا چاہیے اَور اَگر وہ مخلوق میں رہ رہا ہے تودِن رات ایسی چیزیں دیکھتا ہے کہ چاہتا کچھ ہے ہوتا کچھ ہے، چاہتا یہ ہے ہوتا اُلٹ ہے ،بہت چیزیں ایسی ہوتی ہیں پھر اِسے نظر ڈالنی چاہیے اللہ تعالیٰ کی ذات ِ پاک کی طرف جانا چاہیے ۔ دُنیا دارُالامتحان ہے جہالت عذر نہیں بن سکتی : اَور جتنی زندگی دی گئی ہے تو اللہ تعالیٰ نے دی ہی اِس لیے ہے کہ یہ دارُ الامتحان ہے ، اَگر کوئی