ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
کسی سے حسد کرنا جائز ہوتا تویہ دو شخص اِس قابل تھے کہ اِن سے حسد کیا جاتا۔یاحسد سے مراد رَ شک کرنا ہے اِس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ یہ دو شخص اِس قابل ہیں کہ اِن پر رَشک کیا جائے۔ دو دُعائیں جو رَد نہیں ہوتیں : عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ '' ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ اَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ ، اَلدُّعَآئُ عِنْدَالنِّدَائِ ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِیْنَ یَلْحَمُ بَعْضُھُمْ بَعْضًا۔ (اَبوداود شریف ج ١ ص ٣٤٤ ) ''حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : دو دُعائیں ایسی ہیں جو (اَوّل تو) رَد نہیں ہوتیں یا بہت ہی کم رَد ہوتی ہیں، ایک تو اَذان کے وقت کی جانے والی دُعا ،دُوسری جہاد کے وقت کی دُعا جبکہ لوگ ایک دُوسرے میں گتھم گتھا ہو کر ایک دُوسرے کو قتل کر رہے ہوں۔ '' دو چیزیں جو مؤذنوں کی گردنوں میں لٹکی ہوئی ہیں : عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ خَصْلَتَانِ مُعَلَّقَتَانِ فِیْ اَعْنَاقِ الْمُؤَذِّنِیْنَ لِلْمُسْلِمِیْنَ صِیَامُھُمْ وَصَلَاتُھُمْ ۔ ( اِبن ماجہ بحوالہ مشکوة شریف ص ٦٧ ) ''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیںکہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : مسلمانوں کی دو چیزیں مؤذنوں کی گردنوں میں لٹکی ہوئی ہیں، ایک تو اُن کے روزے، دُوسرے اُن کی نمازیں۔ '' اِس حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کے دو اَہم بنیادی اعمال ایسے ہیں جو مؤذنین پر مو قوف ہیں یعنی مؤذنین اُن اعمال کی صحت و تکمیل کے ذمہ دار ہیں، پہلی چیز تو روزہ ہے کہ مسلمان مؤذنین کی اَذان ہی پر اِعتماد کرتے ہوئے سحر و اِفطار کرتے ہیں اَور دُوسری چیز نماز ہے جس کی اَدائیگی مؤذنین کی اَذان کے تحت ہوتی ہے۔