ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
مخصوص مقاصد کے لیے بودے نعرے اَور نظریات : اَور یہ سبق دینا کہ جو تم کروگے وہ ہوگا اَور خدا کے کیے سے نہیں ہوتا تمہارے کیے سے ہوتا ہے تمہیں خود کرنا پڑے گا اَب یہ اُنہوں نے قوم کو کام پر لگانے کے لیے نعرہ لگایا یا کس طرح نعرہ لگایا اَور یہ کتنا کامیاب ہوا ، کیا دِلوں سے یہ بات مٹی کہ خدا کا وجود ہے ؟ کیا واقعی یہ کہنے لگے یا واقعی نہیں کہہ رہے ہیں ؟ توایک دفعہ قائل ہوگا ایک دفعہ منکر ہوگا اِس طرح سے ہوگا بالکل وجود کا قائل نہ ہو یہ غلط ہے یہ بڑا مشکل کام ہے (بلکہ متردّد اَور حیران ہی رہے گا)۔ دُنیوی نظام اَور عقل کا دھوکہ : بلکہ فطرت ِ اِنسانی جو ہے وہ تو جو دُنیا میں نظام دیکھتی ہے اُس کی قائل ہے ،دُنیا میں نظام یہ ہے کہ ہم کوئی بھی کیس کریں گے یا تقرب حاصل کرنا چاہیں تو ڈی سی کے پاس جائیں گے اُس کو دَرخواست دیں گے پھر وہ آگے جائی گی دَرخواست، کیونکہ براہِ راست گورنر سے میل ملاپ ایک دَم نہیں ہوتا ،واسطہ دَر واسطہ ہوتا ہے۔ تو عام طور پر جو لوگ ہیں وہ یہی سمجھ بیٹھے کہ خدا تک پہنچنے کے لیے بھی واسطے چاہئیں ! اَور وہ واسطے کون ہیں ؟ یہ بزرگ ہیں ! اَور یہ کون ہیں ؟ یہ بالکل مختار ہیں ! اَور ایک علاقہ ایک کے حوالے دُوسرادُوسرے کے حوالے اَور ایک قسم کا کام ایک کے حوالے دُوسری قسم کا کام دُوسرے کے حوالے اَور ایک قوم کا کام ایک کے حوالے اَور دُوسری قوم کا کام دُوسرے کے حوالے ۔ یہ'' لات'' اَور ''منات '' اَور ''عزٰی'' یہ اَلگ اَلگ بت تھے اَوراَلگ اَلگ قوموں کے تھے اَنصار جو تھے یہ اِحرام باندھتے تھے ''منات'' کا حج کے موقع پر ،اِنہوں نے اَپنا بت اَلگ بنا رکھا تھا گویا ایک قوم کا وہ خدا تھا۔ اَور (یہ ستور) چلا کہاں سے ؟ یہ اَنبیائے کرام اَور اَولیائِ کرام(کو اُن کے مرتبہ سے بڑھا کر