ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
ہندوستان اَور پاکستان میں اُردو زبان کے حدیث کے تراجم میں اِسی کتاب تحفة الاخیار کو اَوّلیت کا شرف حاصل ہے۔ یہ کتاب سب سے پہلے ١٢٥٢ھ / ١٨٣٦ء میں مطبع محمدی میں محمد حسین کے اِہتمام سے چھپی تھی۔ ہندوستان میں اِس سے پہلے نہ اُردو میں کوئی کتاب چھپی تھی ،نہ عوام میں حدیث کا کچھ چرچا تھا۔ موصوف نے سب سے پہلے مسلمانوں کو تعلیمات ِ نبوی سے باخبر کرنے کے لیے اِس کتاب کا ترجمہ کیا جو بے حد مقبول ہوا۔ (٣) رسالہ ٔجہادیہ : یہ مولانا کی ٥٧ اَشعار کی اُردو میں ایک رِزمیہ نظم ہے اِس میں پہلے جہادکی تعریف اَور اُس کے فضائل بیان کیے ہیں اَور اُس میں شرکت کی دعوت دی ہے پھر اَپنے زمانے کے نام نہاد مولویوں کو جو جہاد سے گریزاں تھے، لتاڑاہے، اِس کے بعد فقہائ، علماء اَور صوفیاء سے دَرخواست کی ہے کہ یہ کام تمہارے کرنے کا ہے، اُٹھو اَور جہاد میں شرکت کرو۔ اِس نظم میںاگرچہ چنداںشعریت نہیں ہے مگر نظم نہایت مؤثر اَور بڑی ہمت آفریں ہے۔ اِس نے سوتوں کوجگایا اَور مُردہ دِلوں کوگرمایا ہے، اِس نظم نے سیّد صاحب کی تحریک میں وہی کام کیا جو آگ پر تیل کرتا ہے۔ جہاد کے زمانہ میں اِس کا بڑا چرچا تھا اَور ہر طرف یہی نظم پڑھی جاتی تھی یہ نظم بنگال تک کے مجاہدین اَپنی روانگی کے وقت بڑے جوش و خروش سے پڑھتے تھے۔ یہ نظم سیّد صاحب کی موجودگی میں متعدد بار پڑھی گئی تھی اَور آپ نے بڑے شوق سے اِس کو سنا چنانچہ جس وقت آپ نے تورو سے پشاور کا قصد فرمایا، اُس وقت یہ نظم پڑھی جا رہی تھی۔ اِس موضوع پراَور بزرگوں نے بھی نظمیں اَور مثنویاں کہیں مگر جو قبولیت اِس نظم کو حاصل ہوئی وہ کسی اَور کو نہیں ہوئی۔ یہ رسالہ غدر سے پیشتر مولانا شیخ مسیح الزماں( اَلمتوفی١٢٩٥ھ )نے اپنے مطبع مسیحائی کانپور