ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
قسط : ١ قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت اَور رُوحانی برکات و سیاسی ثمرات ( شیخ التفسیر حضرت علامہ شمس الحق صاحب اَفغانی ) ض ض ض لسانی عظمت : ''قرآن ''کی زبان عربی ہے اَور ''تورات ''کی زبان عبرانی، ''اِنجیل ''کی زبان عبرانی یا سریانی ہے۔ قدرت کے تصرفات عجیب ہیں، جب قدرتِ اِلٰہیہ نے یہ طے کیا کہ اِنسانیت کی اِصلاح کے لیے آخری کتاب عربی میں نازل کی جائے گی اَور وہی کتاب اِنسانیت کے لیے آخری ضابطہ ٔحیات ہوگی اَور باقی آسمانی کتابیں اِس کی آمد پر منسوخ ہوں گی تو قدرت نے اَولاً اِن کتابوں کی زبانوں کو ختم کرکے عملی زندگی سے خارج کردیا اَور آج یہود و نصاریٰ کی پوری کوششوں کے باوجود دُنیا کے وسیع رقبہ میں ایک صوبہ بلکہ ایک ضلع یا ایک تحصیل بھی ایسی موجود نہیں جہاں کے لوگ عبرانی یا سریانی زبان بولتے ہوں، حالانکہ تورات، اِنجیل کے نزول کے زمانے میں یہ دونوں زبانیں ملکی زبانیں تھیں۔ اَلبتہ بعض اسکولوں اَور کالجوں میں عِلْمُ الْاَلْسِنَةَ کے تحت ایک مردہ زبان کی شکل میں خال خال اِن کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن زندگی میں اِن زبانوں کا عمل و دَخل نہیںبلکہ جو کتابیں فی الحقیقت آسمانی نہ تھیں اَور اُن کے ماننے والوں نے اُن کو آسمانی قرار دیا تھا ، اُن کو بھی اَور اُن کی زبانوں کو بھی قدرت کے زبردست ہاتھ نے عبرانی اَور سریانی زبان کی طرح دُنیا سے ختم کردیا مثلاً وید جو سنسکرت زبان میں ہے اَور ژند و پاژند جو ذری زبان میں ہیں، یہ دونوں زبانیں آج کسی خطہ زمین میں عوام اِستعمال نہیں کرتے۔