ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
٭ ایک مطلَقًا ممانعت لِقَوْلِہ عَلَیْہِ السَّلَامُ : لَعَنَ اللّٰہُ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْرِ ٭ دُوسرا مطلَقًا جواز لِقَوْلِہ عَلَیْہِ السَّلَامُ : کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَةِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْھَا۔ قَالُوْا لَمَّا نُسِخَ النَّھْیُ بَلَغَ الرُّخْصَةُ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَائِ جَمِیْعًا۔ ٭ تیسراقول تفصیل کا ہے اِس طرح کہ اَگر زیارت سے مقصود ندبہ و نوحہ وغیرہ کرنا ہو تب تو حرام ہے (اَور یہی مصداق ہے حضور ۖ کی پہلی حدیث کا )۔ اَور اگر عبرت وبرکت کے لیے ہو تو بوڑھی عورتوں کو جانا جائز ہے( اَور یہی مصداق ہے حضور ۖ کے اِرشاد ِ ثانی کا)۔ اَورجوان عورتوں کو جانا ناجائز جیسا کہ مساجد میں آنا لِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا لَوْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ رَاٰی مَا اَحْدَثَ النِّسَائُ بَعْدَہ لَمَنَعَھُنَّ ۔ یہ تفصیل رد المحتار میں خیر رَملی سے نقل کر کے کہا ہے وَھُوَ تَوْفِیْق حَسَن ۔ اَور اِس حکم میں عرب و عجم کی عورتیں سب برابر ہیں ،ہماری شریعت سب کے لیے یکساں ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ بوڑھی عورتوں کے لیے عبرت کے لیے جانا جائز ہے ،جوان عورت کے لیے ناجائز ہے اَور اِسی پر فتوی ہے۔ واللہ اعلم ۔ (اِمداد ُالفتاوی ج ١ ص ٦٠١ باب الجنائز) بوڑھی عورت کے لیے بِلا محرم سفر کرنے کی گنجائش : سوال : عورت کے سفر کے لیے محرم کا شرط ہونا فقہاء لکھتے ہیں جوان وبوڑھی کی تعمیم بھی کتب فقہ شامی، فتح عالمگیری، بحر سب میں ہے ،عجوز (بوڑھی) کی تصریح بھی ہے۔ ایک صاحب کی زبانی معلوم ہوا کہ جناب نے فرمایا کہ عجوز (بوڑھی عورت) کے لیے محرم کی ضرورت نہیں اَگر جزیہ نظر اَقدس سے گزارا ہو اِطلاع فرمائی جائے۔