Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013

اكستان

14 - 62
یہ تو جدت ہے اِن کی تخلیق ہے ۔میں نے عرض کیا کہ اِطلاع دے دُوں لوگوں کو  ؟ 
 قَالَ لَا تُبَشِّرْ  اِرشاد فرمایا کہ یہ خوشخبری مت دو لوگوں کو، اِس سے پھر خرابیاں اَور پیدا ہوجائیں گی   فَیَتَّکِلُوْا اِسی پر بس ٹِک جائیں گے کہ ہم موحد تو ہوگئے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں  کر رہے ہیں ذات میں نہ اُس کی صفات میں، رسول اللہ  ۖ  پر اَور تمام اَنبیائے کرام پر اِیمان ہے جو آپ کلمہ میں پڑھتے ہیں   اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَمَلٰئِکَتِہ   وغیرہ  تو پھراَور کسی کام کی ضرورت نہیں رہی     نہ نفلوں کی ضرورت نہ فرضوں کی ضرورت تو لوگ اِس پر اِعتماد کر کے غلط فہمی میں مبتلا ہوجائیں گے، لوگوں کی سمجھ جو ہے وہ ایک جیسی نہیں ہے۔ 
حضرت معاذ   کو بتلانے کی وجہ  ؟  :
تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ توعلم حاصل کر چکے تھے اُن کو بتانے میں حرج نہیں تھا اَور اَب ہمیں دہرانے میں حرج نہیں ہے کیونکہ سب کو معلومات جو ہیں پہنچتی ہی رہتی ہے کچھ نا کچھ ۔معلوم ہوا کہ اِعتماد کر بیٹھنا وہ بھی غلط ہے اَور اُس میں بسا اَوقات ایسی چیزیں ہوجاتی ہیں اِنسان سے غلطی کی کہ اَگر یہ  سمجھ لے کہ میں تو کلمہ گو ہوں اَور بخشا بخشایا ہوں اَور برائیاں کرتا رہے تو کوئی برائی معاذ اللہ ایسی بھی ہو سکتی ہے تھوڑی سی ہی دیر میں کہ جس کی وجہ سے اِیمان سلب ہوجائے اَور قرآنِ پاک میں آیا ہے کہ       (  لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ )  رسول اللہ  ۖ  کی آواز سے زیادہ آواز نہ اُٹھاؤ  (  وَلَا تَجْھَرُوْا لَہ بِالْقَوْلِ ) اَور زور زور سے باتیں نہ کرو (  کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ ) جیسے  آپس میں ایک دُوسرے سے زور زور سے بول کر بات کرتے ہیں (  اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ )کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اَعمال سب بیکار ہو جائیں اَور تمہیں پتہ بھی نہ چلے اِحساس بھی نہ ہو تو اِس واسطے فرمایا(حضرت معاذ   کو) کہ نہیں یہ نہیں ہونا چاہیے ،عام نہیں بتلانا اِس کو ،جو لوگ      دَرجہ بندی کر سکتے ہیں اَور سمجھ سکتے ہیں اُن کو بتلاؤ تو بتلاؤ۔ تو حبطِ عمل جو ہے مکمل، معاذاللہ وہ یہ کہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 اگر اللہ کے وجود پر دلائل مشکل ہیں تو اُس کا اِنکار اِس سے بھی زیادہ مشکل ہے : 6 66
4 مخصوص مقاصد کے لیے بودے نعرے اَور نظریات : 7 66
5 دُنیوی نظام اَور عقل کا دھوکہ : 7 66
6 اللہ کی ذات و صفات میں شریک جاننے ) سے چلا ہے ۔ 8 66
7 مسلمان ''فطرت'' سے بھی بالا ایک ذات کے قائل ہیں : 10 66
8 اِکائی سے نیچے کی طرف سفر ! : 10 66
9 دُنیا دارُالامتحان ہے جہالت عذر نہیں بن سکتی : 11 66
10 ایک اِشکال کا جواب : 13 66
11 آخری وقت کلمہ، اِس کی وضاحت : 15 66
12 حضرت معاذ نے یہ حدیث کب اَور کیوں بیان کی ؟ : 15 66
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٠ عصرحاضر میں طریق ِاِجتہاد 17 1
16 ٭ مشینی ذبیحہ درست ہے یا نہیں ؟ 19 14
17 قسط : ٣٣ اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
18 چراغِ محمد ۖ کی چند شعائیں یعنی ملفوظات شیخ الاسلام 23 17
19 علمی ملفوظات : 23 1
20 لطائف ِ علمی : 25 1
21 قسط : ١٩پردہ کے اَحکام 26 1
22 عورتوں کے لیے بازار میں جانے کا شرعی حکم : 26 21
23 عورتوں کے لیے زیارت ِ قبور کا حکم : 26 21
24 بوڑھی عورت کے لیے بِلا محرم سفر کرنے کی گنجائش : 27 21
25 بوڑھی عورت کے لیے پردہ میں تخفیف : 28 21
26 عورت کے تنہا سفر کے ممنوع ہونے کی علَّت : 28 21
27 شوہر بیوی کا آپس میں پردہ : 29 21
28 بیوی کا ستر دیکھنے کا نقصان : 30 21
29 صحبت کے وقت دُوسری عورت کا تصور کرنا حرام ہے : 30 21
30 سیرت خلفائے راشدین 31 1
31 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب 31 30
32 حالات قبل اِسلام : 32 31
33 حالات بعد اِسلام قبل ِ ہجرت : 32 31
34 حالات بعد ہجرت : 34 31
35 غزوۂ بدر : 34 34
36 غزوۂ اُحد : 35 34
37 غزوۂ خندق : 35 34
38 غزوۂ بنی مصطلق : 35 34
39 غزوۂ حدیبیہ : 35 34
40 غزوۂ خیبر : 36 34
41 غزوۂ حنین : 36 34
42 قسط : ١ قرآنِ مجید کی عظمت وحفاظت 37 1
43 لسانی عظمت : 37 42
44 حفاظتی عظمت : 38 42
45 قرآن کی حفاظت کا جو مؤکد وعدہ کیا گیا ہے یہ وعدہ چار اُمور کی حفاظت کو شامل ہے : 39 42
46 بقیہ : اَنفاس ِ قدسیہ 41 17
49 جذبۂ جہاد : 43 46
50 جہاد میں شرکت کے لیے روانگی : 43 46
51 شعر وسخن کا ذوق : 45 46
52 (١) نصیحةُ المُسلمین : 46 46
53 (٢) تحفة الاخیار ترجمہ مشارق الانوار : 46 46
54 (٣) رسالہ ٔجہادیہ : 47 46
55 (٥) شفاء العلیل ترجمہ اَلقول الجمیل : 48 46
56 (٦ ) ترجمہ شہادتین : 49 46
57 (٧) آداب الحرمین : 49 46
58 (٨) رسالہ منع قراء ت ِفاتحہ خلف الامام : 49 46
59 گلدستۂ اَحادیث 51 1
60 حسد کے قابل دو شخص : 51 59
61 دو چیزیں جو مؤذنوں کی گردنوں میں لٹکی ہوئی ہیں : 52 59
62 دو خصلتیں جوکسی مومن ِ کامل میں جمع نہیں ہو سکتیں : 53 59
63 اَخبار الجامعہ 58 1
64 بقیہ : گلدستہ اَحادیث 60 59
65 وفیات 61 1
66 6 1
Flag Counter