ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
لاؤں گا لہٰذا وہ خالی پڑا ہے آپ آج ہی اپنا سامان اُٹھائیں اَور اُس میں منتقل ہوجائیں اَور میں آپ سے اِس کا کرایہ بھی نہیں لوں گا ۔میں نے کہا بھائی یہ تو نا مناسب سی بات ہوگی۔ وہ کہنے لگے کہ ''بھائی'' بھی کہتے ہواَور ایسی بات بھی کہتے ہو بس سامان اُٹھائیں اَور وہاں منتقل ہوجائیں تو آئے ہوئے مہمان فرمانے لگے کہ آج کل میں اُن کے گھر میں کچھ عرصہ کے لیے رہ رہا ہوں ۔ اِس واقعہ کو نقل کرنے کا مقصد جدید تعلیم یافتہ'' ایچی سو نئین'' کی اَخلاقی گراوٹ کی اَدنیٰ سی تصویرکشی ہے کہ وہ طاقت اَورنخوت کے نشہ میں مست اپنے اِختیارات کے ناجائز اِستعمال میں کس درجہ بے باک ہے چھوٹی سی اَفسری نے اُس کی آنکھوں پر ایسی پٹی باندھی کہ پولیس اَور قانون نافذ کرنے والا عدالتی نظام اُس کی آنکھوں سے اَوجھل ہوگیا۔ مکان دار اَور کرائے دار کے مابین قانونی ضابطے ایک بے قدر چیز ہو کر رہ گئی اپنے ہی عوام کے خون پسینے کی کمائی سے پروان چڑھنے والی اَفسری کو یہ روّیے ہر گز زیبا نہیں ہیں کہ وہ نہتی رعیت پر دھونس جمائے،فوج کے جوانوں اَور ساز وسامان کو قومی مقاصد کے بجائے اپنی ذاتی اَغراض کے لیے اِستعمال کرتے ہوئے حلف سے اِنحراف کرے کہیں قبضہ چھڑائے اَور کہیں جماتا پھرے۔ ہونا یہ چاہیے کہ اِن اَفسران کے تعلیمی اَور تربیتی کورس اَخلاقیات اَور اِیثار کے اَبواب پر بھی مشتمل ہوں جن کو صرف نچلی کلاسوں میں غیر اہم یا اِختیاری مضمون کے طور پر نہیں بلکہ اُونچی سطح پر اہم ترین مضامین کی حیثیت سے نیشنل ڈیفنس کالج و دیگر میں مقابلہ کا مضمون قرار دیا جائے۔نیشنل ڈیفنس کالج میں پڑھائی جانے والی موجودہ عالمی سیاست اَور جنگیں نیز اُن کے اَچھے برے اَثرات اَور اُن سے فائدہ اُٹھانا یا نقصانات کا تدارک کرنا جیسے موضوعات پر مشتمل مغربی مصنفین کی کتابیں اِن اَخلاقی اَبواب سے عاری ہوتی ہیںلہٰذا اِن کو پڑھنے والے اَفسران عالی ظرفی، اِیثار و قربانی اَور عالی ہمتی جیسے بلند اَوصاف سے عموماً تہی دامن ہوتے ہیں جو آگے چل کر مثالی کردار اَدا کرنے کے بجائے بدنامی کا سبب ہوتے ہیں جو کسی بھی طرح ملک و ملت کے مفاد میں نہیں