ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
بھی ضروری قرار دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر مسلمان جس طرح قرآن پاک کی تعظیم کرتا ہے اسی طرح تورات زبور انجیل اورتمام آسمانی صحیفوں کا بھی احترام کرتا ہے اگرچہ ان کے احکامات اللہ ہی کے حکم سے اب منسوخ ہو چکے ہیں مگر چونکہ وہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ کتب تھیں اس لیے وہ ہمیشہ قابلِ احترام رہیں گی۔ جس طرح قرآن کے انکار سے کفر لازم آتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی دیگر کتابوں کے انکار سے بھی کفر لازم آجاتا ہے۔ اسلام دونوں کو ایک نظر سے دیکھتا ہے۔ اسلام کا یہ اصول اس بات کی واضح علامت ہے کہ یہی آخری اور سچا مذہب ہے باقی سب مذہب ختم ہو چکے ہیں ،مگر یہود ونصارٰی اسلام کے ساتھ اپنے بغض وعناد کی وجہ سے ہمیشہ اِس کی حقانیت کے منکر رہے اوریہی تنگ نظری ہمیشہ سے اُن کو اسلامی شعائر کی توہین پر اُبھارتی رہتی ہے مگر جب تک مسلمانوں میں اسلامی غیرت بیداررہی اُن کو برملااِس کی جرأت نہ ہوتی تھی، بس خفیہ سازشوں کے ذریعہ اسلام کو نقصان پہنچاتے رہے۔مگر اب جبکہ مسلمانانِ عالم غفلت کی نیند سورہے ہیں اور ایمانی جذبہ اُن سے چھن چکا ہے توکفر کا ڈنکا ہر طرف بلاخوف بجنے لگا، اسلام کا مذاق سرعام اُڑنے لگااور تجاہل سے کام لیتے ہوئے پوری منصوبہ بندی سے یہ سب کچھ عمل میں لایا جارہا ہے اورمسلمانوں کی جانب سے اِس پر ہونے والے ردِّعمل کو پوری طرح تولاجارہا ہے تاکہ مستقبل میں اسلام کے خلاف عالمی سطح پر کیے جانے والے اگلے اقدامات کو جلد ازجلد عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ ٢٧مئی بروز جمعہ پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے مطالبہ پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ ہوئے جس میں مذہبی طبقہ نے بڑی گرم جوشی سے حصہ لیا۔ مگر دوسری سیاسی جماعتوں اورپاکستان کے عام شہریوں نے سردمہری کا مظاہرہ کیا۔ کیا یہ سیاسی جماعتیں اور پاکستان کے شہری اورحکمران طبقہ مسلمان نہیں ہے؟ کیا یہ قرآن پر ایمان نہیں رکھتے؟ جبکہ اس موقع پر ایمانی تقاضہ یہ تھا کہ انتہائی شدید ردِّ عمل سامنے آتا ا ورکفر کے خلاف اعلانِ جہادکیا جاتا۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلم عوام اوران کے غافل حکمران سنبھل جائیں اورکفر کے خلاف کمربستہ ہو جائیں ،کہیں ایسا نہ ہو کہ کل قیامت کے دن قرآن اِن حکمرانوں کے خلاف دعویدار ہو جائے، اورقرآن جس کے خلاف دعویدار ہو گیا تو اُس کو کہیں نجات کی جگہ نہیں ملے گی ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانانِ عالم کو کفر کی سازشوں کے سمجھنے اوراُن سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین