ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
|
تو قصر کرے گا ،اگرچہ کسی اورجانب سے اِس کے ایک طرف عمارتیں ہوں''۔ تتارخانیہ : اذا خلف البنیان الذی خرج منہ قصر الصلٰوة وان کان بحذائہ بنیان آخر من جانب آخر من المصر(ص٤ج٢) ''آدمی جب جانب ِخروج سے عمارتوں کو پیچھے چھوڑ جائے تو نماز قصر کرے اگرچہ اُس کے ایک طرف شہر کی کسی اورجانب سے عمارتیں بڑھی ہوئی ہوں''۔ بنایہ : حتی لو خلف الابنےة التی فی طریقہ قصر وان کان بحذائہ ابنیة من جانب آخر من المصر (ص٢٥٥ج٣) ''حتی کہ اگر آدمی اپنے رستے میں آبادی کی عمارتوں کو پیچھے چھوڑ جائے تو قصر کرے اگرچہ شہر کی کسی دوسری جانب سے اُس کے ایک طرف کو عمارتیں بڑھی ہوئی ہوں'' ۔ فتح القدیر : فلو جاوزھا وتحاذیہ بیوت من جانب آخر جاز القصر (ص٣٤ج٢) ''اگرآبادی سے باہر نکل جائے اور اُس کے ایک طرف میں کسی اورجانب سے آبادی بڑھی ہوئی ہو تو قصر کرنا جائز ہے''۔ بلکہ ذیل میں دی گئی فقہاء کی تصریحات سے مراقی الفلاح اور امداد کا دیا ہوا مفہوم بھی غلط ثابت ہوتا ہے، مثلاً عنایہ میں ہے : اذا فارق بیوت المصرمن الجانب الذی یخرج منہ وان کان فی غیرہ من الجوانب بیوت۔ ''جانب ِخروج سے جب آدمی گھروں کو پیچھے چھوڑ جائے تو اگرچہ اور جوانب میں مکان آگے ہوں، وہ قصر کرسکتا ہے ۔ تتارخا نیہ میںہے : ثم یعتبر الجانب الذی منہ یخرج المسافر من البلدة لا الجوانب بحذاء البلدة ۔ (ص٤ج٢)