Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005

اكستان

12 - 64
	اب یہ سمجھئے کہ جب ہم تلاوت کرتے ہیں تو جو ہماری زبان سے نکلتا ہے اُسے کلام اللہ کہتے ہیں ۔ بالکل ایسے ہی کہ جیسے آپ روزمرہ کی زندگی میں کسی کی بات نقل کرتے ہیںتو یہ کہتے ہیں کہ ''بقول اُس کے ''اور ''یہ اس کا مقولہ ہے ''حتی کہ جھگڑتے وقت کہتے ہیں کہ اُس کے الفاظ یہ نہ تھے یہ تھے ،اوراُس نے یہ لفظ نہیں استعمال کیا تھا بلکہ یہ لفظ کہا تھا ، اور اشعار نقل کرتے ہیں توکہتے ہیں کہ یہ اقبال کا کلام ہے، یہ اکبر کا کلام ہے، یہ جگر کا کلام ہے، یہ حالی کا کلام ہے، یہ امیر مینائی کا کلام ہے ۔اورجب کلام اقبال سناتے ہوتے ہیں تو یہ جانتے اورتسلیم کرتے ہوتے ہیں کہ آواز اورزبان آپ کی ہے اور کلام اقبال کا ہے۔ ان مثالوں سے آپ بآسانی یہ سمجھ سکیں گے کہ قرآن پاک کلام تو باری تعالیٰ کا ہے اور اُس کا محل ِظہور آپ کی زبان و آواز ہے۔ محل ادراک آلات دماغیہ ہیں، اور مقرحفظ آپ کا مقررُوح یعنی قلب اور سینہ ہے ۔(نَزَّلَہ عَلیٰ قَلْبِکَ اور بَلْ ھُوَ اٰیَات بَیِّنَات فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوالْعِلْمَ۔)۔غرض تلاوت کے وقت اِن سب جگہوں پر اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا ظہور ہو رہا ہوتا ہے اور کلام اللہ تعالیٰ ہی کا ہوتا ہے۔حضرت مجدد الف ِثانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کو کثرت ِتلاوت کی وجہ سے قرب ونسبت خداوندی حاصل ہوتی ہے وہ بہت مضبوط اوردائمی ہوتی ہے۔
	اب یہ بھی سمجھ لیجئے کہ'' کلام اللہ'' اِس حقیقت کے تحت کہ وہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے ، مخلوق نہیں ہے ۔ مخلوق وہ چیز ہوتی ہے جو ذات باری تعالیٰ سے جدا ہو۔ اللہ کی صفات اس سے جد انہیں ہیں وہ مخلوق نہیں ہو سکتیں۔ اس لیے اس کے کلام کو مخلوق بالکل نہیں کہا جاسکتا،ہاں مخلوق جیسے انسان اس کا محل ظہور ہوسکتا ہے اورفرشتہ جیسے جبرئیل علیہ السلام واسرافیل علیہ السلام اس کو اپنے اندر ضبط کرکے ایک مقام سے نبی کریم علیہ السلام تک پہنچانے والے ہو سکتے ہیں اور الف باتا (یا ۔اے ۔ بی ۔سی )اس کے سمجھنے کے تحریری اشارے ہو سکتے ہیں اور اس کلام پر دلالت کرنے والے بن سکتے ہیںاور کوئی بھی مخلوق کلامِ الٰہی کے ظہور کی جگہ ہو سکتی ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے درخت محل ظہور ِکلام اورمحل ِنزول وحی بنا دیا گیا تھا جنہوں نے قرآن پاک کو کلام الٰہی کے بجائے کلام رسول کہا ،اُن کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے  : 
 فَقَالَ اِنْ ھٰذَا اِلَّاسِحْر یُّؤْثَرُ o  اِنْ ھٰذَا اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ  o  سَاُصْلِیْہِ سَقَرَ ۔ (پ ٢٩ سُورۂ مدثر )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 استغفار کا مطلب : 6 3
5 نبی علیہ السلام کی استغفار کا مطلب 6 3
6 رحمت کے اثرات : 6 3
7 ہر کوئی اللہ کا محتاج ہے : 6 3
8 استغفار کی ایک اوروجہ : 7 3
9 کوئی گناہوں سے بچا ہوا نہیں : 8 3
10 استغفار کا طریقہ : 8 3
11 استغفار کا تعلق دل سے ہے : 8 3
12 قرآن پاک کا کلامِ الٰہی ہونایہ اللہ کی صفت ہے اور مخلوق نہیں ہے 9 1
13 ''قرآن کو مخلوق سمجھنے کی غلطی'' 13 12
14 احمد بن نصرابن مالک ابن الہیثم الخزاعی : 14 12
15 '' خدا کی راہ میں قربانیوں کی قبولیت اور قدرتی طورپر اصلاحِ حال کی ابتداء 15 12
16 منٰی اورمزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق اور اُن کا حکم 17 1
17 منٰی اور مزدلفہ کا مکہ مکرمہ کے ساتھ تعلق : 17 16
18 منٰی اورمزدلفہ کی موجودہ کیفیت : 18 16
19 کیا منٰی اورمزدلفہ مکہ مکرمہ شہر میں داخل ہیں؟ : 18 16
20 کیا منٰی اورمزدلفہ کو مکہ مکرمہ کے فناء میں شمار کرسکتے ہیں؟ : 19 16
21 شہر کے لیے خود فناء کا ہونا ضروری نہیں 21 16
22 پہلی دلیل : 21 16
23 دوسری دلیل : 22 16
24 تیسری دلیل : 22 16
25 منٰی اورمزدلفہ کا حکم : 23 16
26 ایک نکتہ : 23 16
27 اظہار ِممنونیت : 27 16
28 نبوی لیل ونہار 28 1
29 آنحضرت ۖ کا ذوقِ سلیم لباس میں : 28 28
30 آنحضرت ۖ کا عمامہ : 29 28
31 آنحضرت ۖ کی ٹوپی : 29 28
32 آنحضرت ۖ کا جوتا : 30 28
33 تحقیق شجرہ چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 31 1
34 حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی رحمة اللہ علیہ 31 33
35 شیخ الاسلام حضرت میاں شیخ بن حکیم اودِھی رحمة اللہ علیہ : 32 33
36 حضرت شیخ صدرالدین اودھی رحمة اللہ علیہ : 33 33
37 حضرت ابوالفضل شیخ علائو الدین اودِھی رحمة اللہ علیہ : 34 33
38 سیّد السادات حضرت خواجہ سیّد محمدگیسو دراز : 34 33
39 شجرہ طریقت چشتیہ نظامیہ گیسو دراز یہ قدوسیہ 35 33
40 حضرت مولانا مفتی عبدالحمید صاحب سیتاپوری قدس سرہ 36 1
41 گلدستہ ٔ احادیث 38 1
42 دوخصلتیں 38 41
43 د و نعمتیں 38 41
44 دوموجبِ لعنت چیزیں 39 41
45 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
46 حضور ۖ کی اولاد سے محبت : 40 45
47 اولاد کی محبت کیوں پید ا کی گئی ؟ 41 45
48 اولاد کی تمنّا : 41 45
49 اگر اولاد ذخیرۂ آخرت ہو تو بہت بڑی نعمت ہے : 42 45
50 بعض اولاد وبالِ جان اورعذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 43 45
51 جن کے صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُ ن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون 44 45
52 اولاد کے پس ِپُشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 44 45
53 اولاد کی وجہ سے ہزاروں فکریں اور جھمیلے : 45 45
54 جن کے اولاد نہ ہوتی ہو ،اُن کی تسلی کے لیے عجیب مضمون : 46 45
55 انسان 47 1
56 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 48 1
57 دُعا نجات اورفراوانی رزق کا باعث ہے : 48 56
58 دُعا کا چھوڑدینا گناہ ہے : 48 56
59 عاجز کون؟ : 48 56
60 تارکِ دُعا پر خدا کی ناراضگی : 48 56
61 دُعا ہی باعث ِنجات ہے : 48 56
62 مدد کے دروازے کھلیں گے : 49 56
63 دُعا کی توفیق قبولیت کی علامت ہے : 49 56
64 دُعاء عبادت ہے : 49 56
65 دُعا ء کرنے والے کے ساتھ خدا کی معیت : 49 56
66 اللہ تعالیٰ کو دُعاء پسند ہے : 49 56
67 امام فخر الدین راز ی رحمہ اللہ 50 1
68 دینی مسائل 55 1
69 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 55 68
70 مریض کا قبلہ رُخ ہونے پر قادر نہ ہونا : 55 68
71 مریض کے بچھونے (بستر) کا نجس ہونا : 55 68
72 جنون ، بے ہوشی اورنشہ کی حالت میں نماز کے مسائل : 55 68
73 متفرق مسائل : 57 68
74 ایک دلچسپ تفریحی مظاہرہ 59 1
75 اخبارالجامعہ 62 1
Flag Counter