ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
ہے، چنانچہ (الف) حدیث شریف میں ہے کہ جو کوئی اپنے والدین کو ایک بار پیار بھری نظر سے دیکھ لے تو اُس کو ایک مقبول حج کا ثواب ملتا ہے۔ (ب) حرم شریف میں ایک نماز پڑھنے سے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے ۔ (ج) اگر کسی خوش نصیب کو شب قدر کی ایک رات کی سعادت حاصل ہوجائے تو ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل سعادت ہے ۔ہزار مہینوں کی اَسی سال اور چار ماہ مدت بنتی ہے۔ (٨) آٹھویں وجہ اس اُمت کے بہترین ہونے کی یہ ہے کہ جنت میں سب سے زیادہ تعداد اس اُمت کی ہوگی جنت میں کل ایک سوبیس (١٢٠) صفیں ہونگی جن میں اسی (٨٠) اس اُمّت کی ہوںگی یعنی دوتہائی آبادی اس اُمت سے پُر ہوگی۔ (٩) نوویں وجہ یہ کہ اس اُمت کو انتہائی سہولتیں دی گئیں جبکہ پچھلی اُمتوں کو یہ سہولتیں میسر نہ تھیں مثلاً ہم پر زکٰوة ڈھائی فیصدفرض کی گئی جبکہ پہلی اُمتوں پر پچیس فیصد (٢٥٪)فرض تھی۔ اسی طرح پچھلی اُمتوں میں سے اگر کوئی مُرتد ہو جاتا تو اس کی توبہ کا ایک ہی طریقہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو قتل کرلے اور اِس اُمت میں اگر خدانخواستہ کوئی مُرتد ہو جائے پھرزبان سے توبہ کرلے تو توبہ قبول ، اپنے آپ کو قتل کرنے کی ضرورت نہیں ۔ پھر ہمارے لیے قربانی کا گوشت بھی حلال قرار دیا گیا جبکہ پہلی اُمّتیں جو قربانی دیتی تھیں اُن کے لیے قربانی کا گوشت کھانا جائز نہ تھا۔ پھر یہ بھی اس اُمت پرفضل فرمایا گیا کہ گناہوں کی پردہ پوشی فرمادی ورنہ پچھلی اُمتوں میں ایسا تھا کہ اگر کوئی رات کو گناہ کرتا تو صبح اُس کے دروازے پر لکھا ہوتا کہ اس نے رات کو فلاں فلاں گناہ کیا ہے۔ پھر مٹی کو طہارت کا ذریعہ بنایا کہ اگر پانی کے استعمال پر ہمت اور قوت نہیں تو مٹی سے تیمم کرلو۔ پھر یہ بھی کرم فرمایا کہ جہاں بھی چاہو عبادت کرلو یہ حکم نہیں دیاکہ صرف مسجد میں ہی آکر نماز پڑھوگے تو ہوگی، ہاں البتہ مسجد میں جاکر نماز پڑھنے کا اجروثواب زیادہ ہے ورنہ جہاں چاہے پڑ ھ لو، گھر میں پڑھ لو، دکان پرپڑھ لو، بازارمیں پڑھ لو۔ جبکہ پچھلی اُمتوں کو یہ چیز نہیں ملی ان کو عبادت کے لیے کلیسائوں یعنی گرجا گھروں میں ہی جانا پڑتا تھا۔ آگے اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ تم کو بہترین اُمت اس لیے بنایا گیا ہے کہ تم لوگوں کی نفع رسانی کرو لہٰذا آپ کا سچا اور بہترین ِاُمت وہی ہوگا جو دوسروں کو نفع پہنچائے اور جس کی ذات سے دوسروں کو نفع کے بجائے نقصان پہنچے تو وہ